Maktaba Wahhabi

183 - 285
بھی تھیں ،سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھا توفرمایا یہ کیاہے ؟ توسیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا یہ مجھے اپنی ذاتی طور سے ملی ہیں ،سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا : کس طریقہ سے توانہوں نے کہا مجھے بطور ہدیہ واعزاز ملی ہیں ،سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ان کا ذکر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ضرور کرنا۔سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا میں یہ بات سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ذکر نہیں کروں گا۔پھر کچھ دنوں کے بعد سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ جب سوئے توانہوں نے خواب میں دیکھا کہ وہ جہنم کے کنارہ پر ہیں اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ انہیں پیچھے سے پکڑے ہوئے ہیں تاکہ وہ جہنم میں نہ جائیں توسیدنا معاذ رضی اللہ عنہ ڈرگئے اور اس کا ذکر سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ سے جاکر کیاتوانہوں نے ان ہدیوں کی گنجائش اس حدیث سے نکال لی " لَعَلَّ اللّٰهَ أَنْ يَجْبُرَكَ " کہ شاید اللہ تعالیٰ تیرے نقصانات پورے کردے،یہ حدیث میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔تو سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے اپنے قرض خواہوں سے بقایا حقوق بھی ادا کردیے[1] اسے طبری نے ذکر کیاہے۔ مگر اس حدیث میں امام شافعی اور امام ابوحنیفہ کے لیے آفت کے نقصان کے ساقط کرنے کی کوئی حجت نہیں کیونکہ کبھی وہ مشتری سے ساقط کرنے کے باوجود ساری قیمت ادا کرنے کی طاقت نہیں رکھتا اور اس کی ضرورت پوری نہیں ہوتی،یہ اصیلی نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "خمس من الجوائح الریح والبرد والحریق والجراد والسیل"[2] تباہ کرنے والی پانچ چیزیں ہیں ،ہوا،ا ولے،آگ،ٹڈی اور سیلاب۔ بخاری میں سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں پھلوں کی خرید فروخت کرتےتھے اور جب قیمت لینے کا وقت آتا توخریدنے
Flag Counter