Maktaba Wahhabi

189 - 285
دیکھناشروع کردیا آپ نے دیکھا کہ ایک عورت رورہی ہے توآپ نے اس سے پوچھا " مَا يُبْكِيكِ" تو کیوں روروہی ہے؟ تووہ کہنے لگی میرا بیٹا بنوعبس سے بیچ دیاگیا ہے چنانچہ آپ نے ابواسید سے کہا " لترکبن فتلحق " سوار ہوکر جاؤ اور ان کوجاپہنچو،سیدنا ابواسید رضی اللہ عنہ گئے اور اس کا بیٹا واپس لے آئے۔[1] یونس بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو ایک چھوٹے لشکر کا سپہ سالار بناکر بھیجا توانہیں کچھ مال غنیمت ملا،پھر جب انہیں کچھ ضرورت ہوئی اور بھوک لگی توانہوں نے ایک لونڈی فروخت کرکے کچھ اونٹ خریدلیے اور اس لونڈی کی ایک ماں بھی تھی۔جب سیدنا علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے توانہوں نے آپ کواس واقعہ کی خبردی آپ نے پوچھا "افرقت بینھاوبین امھا یاعلی " اے علی ! کیاتونے اس لڑکی اور اس کی ماں میں جدائی ڈال دی؟ توسیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کوئی معذرت پیش کی،لیکن آپ بار بار اسی طرح فرماتے رہے یہاں تک کہ وہ کہنے لگے میرے سر کو اس وقت پانی نہیں پہنچے گا جب تک میں اس کو لے نہ آؤں ،چاہے مشکل ہویاآسان۔[2] حسین بن عبداللہ بن ضمیر اپنے دادا ضمیرہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام ضمیرہ کے پاس سے گزرے،تو وہ رورہی تھی،آپ نے فرمایا "مَا يُبْكِيكِ أَجَائِعَةٌ أَنْتِ أَعَارِيَةٌ أَنْتِ " کیوں رورہی ہو،کیا تم بھوکی ہو،کیاتم ننگی ہو؟ اس نے کہا اے اللہ کے رسول میرے اور میرے بیٹے میں تفریق ڈال دی گئی ہے،تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " لَا يُفَرَّقُ بَيْنَ الْوَالِدَةِ وَوَلَدِهَا " ماں اور بیٹے میں تفریق نہ ڈالی جائے۔
Flag Counter