Maktaba Wahhabi

208 - 285
ہر ایک حصہ دار کوساری زمین سے اس کا حصہ اکٹھا دے دیاجائے۔ غیر الاحکام میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لاتعضیة فی القسمة" [1] یعنی تقسیم میں تفرقہ نہ ڈالو۔ تعضیت تفرقہ کوکہتے ہیں ،اسی سے اللہ تعالیٰ کافرمان ہے۔ ﴿ الَّذِينَ جَعَلُوا الْقُرْآنَ عِضِينَ ﴾ جنہوں نے قرآن کوتقسیم کردیا۔ بخار ی میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "إِذَا اخْتَلَفْتُمْ فِي الطَّرِيقِ جُعِلَ عَرْضُهُ سَبْعَةَ أَذْرُعٍ وفی حدیث اخر إِذَا تَشَاجَرُوا فِي الطَّرِيقِ " [2] جب تم رستہ میں اختلاف کروتواس کی چوڑائی سات ہاتھ کردو۔دوسری حدیث میں ہے کہ جب تم راستہ کے متعلق اختلاف کروتو اس کی چوڑائی سات ہاتھ کردو۔ بخاری ومسلم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر سے کھیتی اورپھل کی آدھی آمدن پر معاملہ طے کیاتوآپ اپنی بیویوں رضی اللہ عنہن کوسو وسق دیدیتےتھے اسی وسق کھجوریں اور بیس وسق جوکے۔[3] الواضحہ میں ہے کہ چار آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں ایک زمین میں اکٹھی کھیتی باڑی کرنے لگے،ایک نے کہا کہ زمین میری طرف سے ہوگی،دوسرے نے کہا بیج میری طرف سے ہوگا۔تیسرے نے کہا بیل کی جوڑی میری ہوگی،چوتھے نے کہا کام میرے ذمہ ہوااور جب کھیتی پک کر کاٹی گئی تووہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور فتویٰ پوچھنے لگے،آپ نے زمین والے کوکچھ نہ دیا۔ہل جوتنے والے کومقررہ مزدوری دی اور کام کرنے والے کوروزانہ کاایک درہم دلایا اور کھیتی بیج والے کو دے دی۔
Flag Counter