Maktaba Wahhabi

209 - 285
ابن حبیب نے کہا کہ آپ زمین کے عوض کچھ نہیں کیاکیونکہ کرایہ مقرر نہ کیاگیاتھا۔ المدونہ میں ہے کہ میں نے ابن القاسم سے کہا اگر بیج دوکی طرف سے ہوں اور زمین اور مزدوری دوسرے کی طرف سے توانہوں نےکہا اس طرح تواچھی بات نہیں ،میں نے کہا پھر کھیتی کسے ملے گی تو وہ کہنے لگے زمین والاکام بھی کرے تو کھیتی اسے ملے گی اور بیج والوں کو ان کا بیج مل جائے گا۔میں نے کہا امام مالک کا بھی یہی قول ہے تو وہ کہنے لگے یہ میری رائے ہے۔ ابن حبیب اور ابن غانم نے امام مالک سے بیان کیا کہ کھیتی بیج والوں کو ملے گی اور زمین کا کرایہ اور مزدوری ان کے ذمہ ہوگی،اسی طرح انہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیاکہ آپ نے فرمایا : "الذرع لصاحب الزریعة وللاخرین اجر مثلھم"[1] کھیتی بیج والے کی ہوگی اوردوسری کی مزدوری ان کی مثل ہوگی۔ ابوداؤد میں سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک زمین کی کاشت کی تونبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے گزرے جبکہ سیدنا رافع رضی اللہ عنہ زمین کو پانی دے رہے تھے،آپ نے پوچھا کھیتی کس کی ہے اورزمین کس کی ہے ؟ انہوں نے کہابیج میرا ہے اور عمل بھی میرا اس لیے نصف میرا ہوگا۔ا ور نصف زمین والوں کا۔ "اذنبت فَرُدَّ الْأَرْضَ عَلَى أَهْلِهَا وَخُذْ نَفَقَتَكَ"[2] تونے گناہ کیازمین والوں کوزمین واپس کردواپناخرچہ لے لو۔ ابن شعبان کی کتاب میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "الرھن من مرتھنه له غنمه وعلیه غرمه" [3]
Flag Counter