Maktaba Wahhabi

247 - 285
تھیں اس وقت ان کے خاوند کافر تھے۔ا ن سے ولید بن مغیرہ کی بیٹی بھی تھی وہ صفوان بن امیہ کے نکاح میں تھی تو وہ فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوگئی اور اس کا خاوند صفوان بن امیہ اسلام سے بھاگ گیاتھا تونبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کے چچا زاد وہب بن عمیر کو اپنی چادر بطور نشانی دے کر بھیجا کہ اس کو امان دے اور اسلام کی دعوت دےا ور یہ کہ وہ واپس آجائے پھر ا گر کوئی بات پسند کرے تو ٹھیک ورنہ دوماہ وہ زمین پر چل سکتا پھر سکتا ہے جب صفوان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وہ چادر لے کر آیا توسب لوگوں کے سامنے آپ کوبلایا اور کہا اے محمد یہ وہب بن عمر آپ کی چادر لے کر آیا تو سب لوگوں کے سامنے آپ کو بلایا اور کہا اے محمدیہ وہب بن عمر آپ کی چادر لے کر آئے اور یہ کہہ رہے ہیں کہ تو نے مجھے بلایا کہ اگر میں کوئی بات مان لوں توٹھیک ہے ورنہ تم مجھے دو ماہ تک کھلا چھوڑدوگے توآپ نے فرمایا۔ " بل لک ان تسیراربعة اشھر" بلکہ تجھے چار مہینے چلنے پھرنے کی اجازت ہے۔پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم صفین میں ہرزان کی طرف گئے توصفوان کی طرف پیغام بھیجا کہ اپنا سامان اور ہتھیار عاریۃ ً دے دے۔صفوان نے کہا کیاخوشی اور مرضی سے دوں یا آپ زبردستی مانگتے ہیں ،آپ نے فرمایا کہ خوشی رضامندی سے چنانچہ جواس کے پاس ہتھیار وغیرہ تھے اس نے دے دیے یحییٰ کی ایک روایت میں ہے" ثم رجع" ’’پھر وہ لوٹا‘‘ لیکن یہ لفظ ہے اور درست یہ ہے کہ " ثم خرج " وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کفر کی حالت میں صفیں اور طائف میں گیا اور اس کی بیوی مسلمان تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان تفریق نہیں کی یہاں تک کہ وہ مسلمان ہوگیا پھر اس کی بیوی اس کے پاس ہی اسی پہلے نکاح کے ساتھ موجود رہی اور ان دونوں کے اسلام میں قریباً ایک ماہ کا عرصہ تھا۔[1] مصنف عبدالرزاق میں بنی صفوان بن امیہ سے کسی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے عاریہ صفوان سے لیے۔ایک باضمانت ایک بلاضمانت [2]
Flag Counter