Maktaba Wahhabi

37 - 285
’’ جاؤ یہاں تک کہ تواسے جنم دے لے ‘‘ جننے کے بعد وہ پھر آئی توآپ نے فرمایا: "اذْهَبِي حَتَّى تُرْضِعِيهِ " جاؤ یہاں تک کہ تواس کو دودھ پلا جب وہ دودھ پلاچکی،تو پھر آئی،توآپ نے فرمایا۔ "اذْهَبِي فَاسْتَوْدِعِيهِ " جاؤ اور اس کو کسی کےحوالے كر آؤ اور جب وہ اسے کسی کے سپرد کرآئی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کورجم کرنے کا حکم دے دیا۔[1] صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تواس کےلیے سینے تک ایک گڑھا کھوداگیا،پھر اس میں کھڑا کرکے اسے رجم کیاگیااوراس پر آپ نے نماز جنازہ ادافرمائی،سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا آپ اس پر نماز پڑھ رہے ہیں حالانکہ اس نے زنا کیاہے،توآپ نے فرمایا : "لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ،وَهَلْ وَجَدْتَ شَيْئًا أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّه" اس نے ایسی توبہ کی ہے اگر ا س کی توبہ مدینہ کے ستر آدمیوں میں بھی تقسیم کی جاتی تو ان کو بھی کافی اور وسیع ہوتی اور اس سے افضل اور کیا ہوسکتا کہ اس نے اپنی جان اللہ تعالیٰ کے لیے قربان کردی ہے۔ نسائی کی کتاب میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی اس کے رجم کرنے کے وقت موجود تھے اسے رجم کیااور اس کوچنے کے دانے کے برابر ایک پتھر بھی پھینکا جبکہ آپ اپنے خچر پر سوارتھے۔[2]
Flag Counter