Maktaba Wahhabi

39 - 285
بخاری اور مسلم میں بھی اسی طرح ہے۔[1] کتاب نسائی میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ کی کتاب میں رجم حق ہے مگر اس میں غوطہ زن ہی داخل ہوسکتاہے۔‘‘ [2] ﴿یاأَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ جَاءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ كَثِيرًامِّمَّاكُنْتُمْ تُخْفُونَ مِنَ الْكِتَابِ ’’اے اہل کتاب تمہارے پاس ہمارا رسول آیا وہ بہت سی چیزیں تمہارے لیے بیان کرتا ہے جو تم کتاب سے چھپاتے تھے۔‘‘ مؤطاامام مالک کے علاوہ کسی اور جگہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے کہا وہ دونوں یہودی اہل ذمہ نہیں تھے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر کیاکہ وہ اہل ذمہ تھے۔ زجاج نے معانی القرن میں ذکر کیاہے کہ خیبر کے اشراف یہود میں زنازیادہ ہوگیا تھااور تورات میں تھاکہ شادی شدہ کوزنا کی حد رجم کیاجائے،تویہود کے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا،یہود نے یہ لالچ کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر شادی شدہ زانیوں کوکوڑے مارنے کاحکم نازل ہواہے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی یہی تفسیر ہے۔ ﴿ یحَرِّفُونَ الْكَلِمَ مِن بَعْدِ مَوَاضِعِهِ ۖ يَقُولُونَ إِنْ أُوتِيتُمْ هَـٰذَا فَخُذُوهُ ( المائدہ :41) ’’ یہودی اللہ تعالیٰ کے کلمات کو اپنی جگہ سے بدل دیتے ہیں ،کہتے ہیں کہ اگر تم یہ چیز دیے جاؤتولے لو۔‘‘ یعنی وہ کہتے ہیں کہ اگر تمہیں یہ تحریف شدہ حکم ملے تولے لو ورنہ اس سے دور رہو اور بچو۔
Flag Counter