Maktaba Wahhabi

53 - 285
"حَدُّ السَّاحِرِ ضَرْبَةٌ بِالسَّيْفِ"کہ جادوگر کی حد اس کوتلوار سے مارڈالنا ہے۔[1] ذکر کیاجاتاہے کہ ایک حیلہ گرعورت کو ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے قتل کردیا کیونکہ اس نے ان پر جادو کردیاتھا مگر یہ روایت ثابت نہیں ہےا ور ثابت یہ ہے کہ انہوں نے اس کو فروخت کرڈالا [2] اورا سی طرح ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے بھی مروی ہے۔ ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے قتل کاواقعہ اسماعیل القاضی کی احکام القرآن میں ہے اور اس نے ذکر کیاہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ان پر اس بارہ میں انکار کیاہے کیونکہ انہوں نے حاکم کے حکم کے بغیر یہ کام کیاتھا۔[3] ابن المنذر نے ذکر کیاکہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کو فروخت کر ڈالاتھا،اور ابن المنذر نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث بھی ذکر کیے،جس کے الفاظ یہ ہیں ۔ "حَدُّ السَّاحِرِ ضَرْبَةٌ بِالسَّيْفِ" یعنی جادوگر کی سزااس کوتلوار سے مارنا ہے۔ ابن المنذر نے کہا کہ اس کی سند میں کچھ گفتگو ہے کیونکہ یہ حدیث اسماعیل بن مسلم سے مروی ہےا ور وہ ضعیف ہے۔ نسائی اور ابوداؤد میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک نابینا آدمی نے اپنی ایک ام ولد سے سنا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوگالیاں بک رہی تھی تواس نابینا آدمی نے اسے مار ڈالا،تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کاخون رائیگاں کردیا۔[4] اس حدیث سے معلوم ہواکہ جوشخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوگالیاں دے تواسے مارڈالاجائے اور اس سے توبہ کامطالبہ نہ کیاجائے،مرتد کے برعکس ( کیونکہ اس سے توتوبہ کامطالبہ کیاجاتاہے)
Flag Counter