Maktaba Wahhabi

93 - 285
کودے دوں اور تم جوان کو اس وقت اپنے پھل دے رہے ہو،وہ بندکردو؟ توانصار نے کہا کہ آپ ہمارے بغیر ان کو دے دیں اور ہم اپنے پھل بند کردیتے ہیں ۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اموال مہاجرین کو دے دیے تو ان سے جولیے گئے ان سے وہ مستغنی ہوگئے۔اسی طرح انصار پر بھی جب ان کے پھل واپس آگئے تو وہ بھی غنی ہوگئے اور ان گذشتہ تین آدمیوں نے اپنی ضرورت کا شکوہ کیا تھا۔[1] ابن ہشام،ابن سحنون،ابن حبیب اور برقی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا طلحہ بن عبیداللہ اور سیدنا سعد بن نوید رضی اللہ عنہما بدر میں نہیں گئے،وہ شام میں غائب تھے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حصے دیے،ا نہوں نے کہا ہمارے اجر ہیں ؟ توآپ نے فرمایا تمہارے اجر بھی ہیں ۔[2] بخاری نے ذکر کیا کہ سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بدر میں گئے۔[3] یحییٰ بن معین کہتے ہیں بدر میں نہیں بلکہ عقبہ میں گئے۔ابن سحنون اور ابن حبیب نے ذکر کیاہے کہ سیدنا ابولبابہ،سیدنا حارث بن حاطب اور سیدنا عاصم بن عدی رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے توآپ نے ان کوواپس کردیا اور سیدنا ابولبابہ رضی اللہ عنہ کو مدینہ کا امیر بنادیا۔[4] ابن حبیب نے کہا کہ اور سیدنا عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو نماز پرا مامت کے لیے مقرر فرمایا اور آپ نے ان کے لیے بھی اپنے ساتھ حصہ رکھا اور سیدنا حارث بن اصمہ الروحاء میں چھپے رہےتو آپ نے ان کے لیے بھی حصہ اپنےساتھ رکھا۔ ابن ہشام کہتے ہیں کہ حوات بن جبیر بن نعمان کے لیےبھی آپ نے حصہ رکھا[5] اور اس میں کسی نے بھی اختلاف نہیں کیا کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بھی اپنی بیوی سیدہ
Flag Counter