Maktaba Wahhabi

94 - 285
رقیہ رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کی وجہ سے آپ کے ساتھ نہ جاسکے تو آپ نے ان کے لیے بھی حصہ مقرر کیا۔انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول مجھے بھی اجر ملے گا ؟ تو آپ نے فرمایا " وَأَجْرُكَ" تجھے اجر بھی ملے گا۔[1] ابن حبیب کہتےہیں کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے اور تمام مسلمانوں نے آپ کے بعد اس پر اجماع کیاہے کہ کسی غائب کے لیے حصہ نہیں ہوگا۔ ابن وھب اور ابن نافع نے مالک سے روایت کیاہے کہ جب امام کسی کو لشکر کی بہتری کے لیے بھیجے تواس کا حصہ ہوگا۔مالک کہتے ہیں کہ نہیں ہوگا۔سحنون کہتے ہیں میں پہلی بات کا قائل ہوں ۔بخاری وغیرہ میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کوواپس کردیا۔[2] کیونکہ ان کی عمرابھی چودہ سال تھی اور خندق کے دن آپ نے انہیں اجازت دے دی۔اس وقت آپ پندرہ سال کے تھے،اسی طرح آپ نے سیدنا زید بن ثابت اور سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہما کو خندق کے دن جنگ میں شمولیت کی اجازت دے دی،وہ پندرہ پندرہ سال کے تھے۔ ابن حبیب نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں ،بچوں اور غلاموں کاغنیمت سے حصہ مقرر نہیں کیا،بلکہ انہیں ویسے ہی کچھ دے دیتے تھے۔جبکہ امام مالک معمولی کچھ دینے کو بھی درست نہیں سمجھتے۔ بخاری میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ اور بکریاں تقسیم کیں ،تودس بکریوں کوایک اونٹ کے قائم مقام کیا۔[3]
Flag Counter