Maktaba Wahhabi

70 - 130
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: کس کی خیر خواہی اے اللہ کے رسول؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کے لیے ،اور اللہ کے رسول کے لیے،مسلمان حکمرانوں ، اور عوام کے لیے۔‘‘ (رواہ مسلم) انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا، جب تک وہ اپنے بھائی کے لیے بھی وہی چیز نہ پسند کر لے جسے وہ اپنے نفس کے لیے پسند کرتا ہے۔‘‘ (متفق علیہ) ان احادیث کی روشنی میں ایک دوسرے کی خیرخواہی چاہتے ہوئے آئیے: ٭ ہم پکا عزم کرلیں کہ ان چھٹیوں کو اس طرح کار آمد بنائیں گے کہ یہ فائدہ پائیدار ہو۔ ٭ ان اوقات کو ایسے کار گر بنائیں گے جیسے امتحان سے قبل ہفتہ بھر کی چھٹی تیاری میں بہت مدد گار ہوتی ہے ، ایسے ہی ایک بڑے سخت امتحان کے لیے ہم بھر پور تیاری کریں گے۔ ٭ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کا استعمال اس کی خوشنودی میں کرکے مزید نعمتوں کے حق دار بنیں گے ۔کیونکہ اس کا وعدہ ہے : ﴿ لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِِیْدَنَّکُمْ وَ لَئِنْ کَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ﴾ (ابراہیم:۷) ’’اگر تم میری شکر گزاری کروگے، میں تمہیں اورزیادہ دوں گا، اور اگر میری نعمتوں کا کفرکرو گے تو جان لو کہ میرا عذاب بہت سخت ہے ۔‘‘ ٭ کسی بھی صورت میں اپنے وقت اور مال کو اللہ تعالیٰ کی راہ سے ہٹ کر خرچ نہ کریں گے۔ ٭ بد عملی سے بے عملی بہتر ہے ۔ محرمات اور منکرات سے ہر طرح بچ کررہیں گے۔
Flag Counter