Maktaba Wahhabi

18 - 186
اپنے وسوسوں کا شکار کر کے اسے نفسیاتی مریضہ بنا ڈالا ہے۔ ایک اور بہن ہے جو شیطانی وسوسوں کا شکار ہو کر باربار وضو و طہارت حاصل کرتی ہے، ایک نماز کو کئی کئی بار دہراتی ہے۔ کئی بار اللہ اکبر کہہ کر بیٹھی ہے مگر پھر بھی وہ سمجھتی ہے کہ شاید اس نے صحیح طرح سے نہ ہی تو طہارت حاصل کی ہے اور نہ ہی وہ صحیح طور سے نماز پڑھ سکی ہے۔ غرضیکہ اسی طرح کے دیگر ایسے ان گنت واقعات ہیں کہ جن کی کوئی حد نہیں ۔ یہ اور اس طرح کے دوسرے وساوس ان لوگوں کے جسموں میں بیماریوں کا سبب بن چکے ہیں۔ ان کے دلوں میں وہم، سینوں میں تنگی، خوف و رعب، موجودہ حالات کی پریشانیاں اور آنے والے وقت کے بارے میں خدشات کا باعث یہی شیطانی وسوسے ہیں۔ بلکہ لوگوں پر دنیا اپنی کشادگی کے باوجود تنگ ہو چکی ہے۔ حتی کہ ان میں سے بعض سخت مشکلات کی وجہ سے سرے سے نماز چھوڑنے کے بارے میں غور و فکر کرنے لگتے ہیں اور بعض تو شدید پریشانی کی وجہ سے خود کشی کے بارے میں سوچنا شروع کر دیتے ہیں۔ ان لوگوں کو پیارے پیغمبرحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان یاد رکھنا چاہیے جو دلوں میں راحت و اطمینان کا باعت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((اِنَّ اللّٰہَ تَجَاوزَ لِأُمَّتِيْ مَا حَدَّثَتْ بِہٖ اَنْفُسُھَا مَا لَمْ یَتَکَلَّمُوا، أَویَعْمَلُوْا بِہٖ)) [1] ’’بے شک اللہ تعالیٰ میری امت کے لوگوں میں پیدا ہونے والے برے خیالات سے درگزر فرماتا ہے جب تک کہ وہ ان خیالات کے مطابق عمل نہ کر لیں یا ان کو زبان سے ادا نہ کر لیں۔‘‘ یہ بات مسلمہ ہے کہ سارے برے خیالات شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اور وہی ہے جو لوگوں کے دلوں میں یہ برے خیالات ڈالتا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں:
Flag Counter