Maktaba Wahhabi

147 - 548
فَنَظَرْتُ إِلَیْہِ وَھُوَ یَضْحَکُ، فَقَالَ:یَاأُنَیْسُ ذَھَبْتَ حَیْثُ أَمَرْتُکَ؟ قُلْتُ:نَعَمْ أَنَا أَذْھَبُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ !۔صحیح سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے تھے۔ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک کام کے لیے بھیجا تو میں نے کہا: ’’واللہ، میں نہیں جاؤں گا،، اور دل میں یہ تھا کہ(ضرور)جاؤں گا۔پھر میں نکلا اور بازار میں کھیلنے والے بچوں کے پاس سے گزرا(تو ان کے ساتھ کھیلنے لگا)کیا دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے میری گدی کے پیچھے سے پکڑ لیا ہے جب میں نے آپ کو دیکھا تو آپ ہنس رہے تھے۔آپ نے(پیار سے)فرمایا: اے انیس! تو اس کام کے لیے گیا ہے جس کا میں نے تجھے حکم دیا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، اب جاتا ہوں یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! (۱۹۴)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:خَدَمْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سِنِیْنَ، فَمَا سَبَّنِيْ سُبَّۃً قَطُّ، وَلَا ضَرَبَنِيْ ضَرْبَۃً، وَلَا انْتَھَرَنِيْ، وَلَا عَبَسَ فِيْ وَجْھِيْ، وَلَا أَمَرَنِيْ بِأَمْرٍ فَتَوَانَیْتُ فِیْہِ فَعَاتَبَنِيْ عَلَیْہِ؛ فَإِنْ عَاتَبَنِيْ عَلَیْہِ أَحَدٌ مِنْ أَھْلِہٖ قَالَ:(( دَعُوْہُ فَلَوْ قُدِّرَ شَیْئًا کَانَ))۔[1] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی(دس)سال خدمت کی ہے آپ نے مجھے کبھی برا نہیں کہا اور نہ مارا اور نہ جھڑکا اور نہ اپنے چہرے سے ناراضی کا اظہار کیا اور نہ کبھی اس بات پر ناراض ہوئے جس کے کرنے کا آپ نے مجھے حکم دیا تھا مگر میں نے سستی اور کوتاہی برتی تھی۔اگر مجھے آپ کے گھر والے ڈانٹتے تو آپ فرماتے: اسے چھوڑ دو، اگر تقدیر میں اس کام کا ہونا ہوتا تو ہوجاتا۔ (۱۹۵)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:خَدَمْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم تِسْعَ سِنِیْنَ فَمَا قَالَ لِيْ لِشَيْئٍ أَسَأْتَ وَلَا بِئْسَ مَا صَنَعْتَ۔وَکَانَ إِذَا انْکَسَرَ الشَّيْئُ یَقُوْلُ(( قُضِيَ))۔[2] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نو سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے آپ نے مجھے کسی چیز کے بارے میں یہ نہیں کہا کہ تونے غلط کیا ہے یا برا کیا ہے اور اگر(مجھ سے)کوئی چیز ٹوٹ جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: اس کی تقدیر میں یہی تھا۔
Flag Counter