Maktaba Wahhabi

186 - 548
(۲۷۰)عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَبَّلَ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُوْنٍ وَھُوَ مَیِّتٌ، وَھُوَ یَبْکِيْ، أَوْ قَالَ:عَیْنَاہُ تُھْرَاقَانِ۔[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون کا ان کے مرنے کے بعد بوسہ لیا۔آپ رو رہے تھے یا(راوی نے)کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔ (۲۷۱)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ اشْتَکٰی سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ شَکْوٰی لَہٗ، فَأَتَاہُ النَّبِيُّ ا یَعُوْدُہٗ، مَعَ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ وَسَعْدِ بْنِ أَبِيْ وَقَّاصٍ وَعَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ؛ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَیْہِ فَوَجَدَہٗ فِيْ غَاشِیَۃٍ فَقَالَ :(( قَدْ قُضِيَ؟))فَقَالُوْا: لَا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَبَکَا النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَلَمَّا رَأَی الْقَوْمُ بُکَائَ النَّبِيِّ ا بَکَوْا، فَقَالَ:(( أَلاَ تَسْمَعُوْنَ أَنَّ اللّٰہَ لَا یُعَذِّبُ بِدَمْعِ الْعَیْنِ وَلَا بِحُزْنِ الْقَلْبِ ، وَلٰـکِنْ یُعَذِّبُ بِہٰذَا))وَأَشَارَ إِلٰی لِسَانِہٖ(( أَوْ یَرْحَمُ، وَإِنَّ الْمَیِّتَ یُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَھْلِہٖ عَلَیْہِ))۔صحیح[2] سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ ایک بیماری میں مبتلا ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے عبدالرحمن بن عوف، سعد بن ابی وقاص اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم کے ساتھ تشریف لائے۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس پہنچے تو انھیں غشی کی حالت میں پایا۔پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(سوالیہ انداز میں)فرمایا: فوت ہوگئے ہیں؟ لوگوں نے کہا: نہیں اے اللہ کے رسول! تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روپڑے۔جب لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رونا دیکھا تو لوگ(بھی)رونے لگے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم سنتے نہیں کہ اللہ آنکھوں کے آنسوؤں اور دل کے غم کی وجہ سے عذاب نہیں دیتا، لیکن اس کے ساتھ عذاب دیتا ہے۔آپ نے اپنی زبان کی طرف اشارہ کیا: یا رحم فرماتا ہے۔یقیناً میت پر ان کے گھر والوں کے رونے(پیٹنے پٹانے)کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے(بشرطیکہ وہ(مرنے والا)اس پیٹنے پٹانے پر راضی ہو) (۲۷۲)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:زَارَ النَّبِيُّ ا قَبْرَ اُمِّہٖ فَبَکٰی وَأَبْکٰی مَنْ حَوْلَہٗ، فَقَالَ:[3]
Flag Counter