Maktaba Wahhabi

215 - 548
فَقَالَ أَبُوْلُبَابَۃ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ!إِنَّ التَّمْرَ فِی الْمَرَابِدِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :((اللّٰھُمَّ اسْقِنَا))حَتّٰی یَقُوْمَ أَبُوْلُبَابَۃَ عُرْیَانًا فَیَسْتُرُ ثَعْلَبَ مِرْبَدِہٖ بِإِزَارِہٖ قَالَ:وَمَا یُرٰی فِي السَّمَائِ سَحَابٌ، قَالَ:فَأَمْطَرَتْ، قَالَ:فَاجْتَمَعُوْا إِلٰی أَبِيْ لُبَابَۃَ، فَقَالُوْا: إِنَّہَا لَنْ تُقْلِعَ حَتّٰی تَقُوْمَ عُرْیَانًا فَتَسُدُّ ثَعْلَبَ مِرْبَدِکَ بِإِزَارِکَ، کَمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَفَعَلَ فَاسْتَھَلَّتِ السَّمَائُ۔ سیدنا ابولبابہ بن عبدالمنذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی برسنے کی دعا فرمائی: ’’اے اللہ ہمیں پانی پلادے۔‘‘ تو لبابہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!کھجور کھلیان میں ہے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! یہ ہمیں پانی پلادے حتیٰ کہ ابولبابہ ننگا ہو کر نکلے اور اپنے کھلیان کی نالی اپنے ازار سے بند کرے۔ آسمان میں کوئی بادل نظر نہیں آرہا تھا۔پھر بارش ہوگئی۔لوگ اکٹھے ہو کر ابولبابہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور کہا کہ بارش اس وقت تک نہیں رکے گی جب تک تم ننگے ہو کر اپنے کھلیان کی نالی اپنے ازار سے بند نہ کرو۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے تو انھوں نے ایسا ہی کیا پھر بارش رک گئی۔ (۳۲۳)عَنْ عَائِشَۃَ تَقُوْلُ:جَائَ تِ امْرَأَۃُ رِفَاعَۃَ الْقُرَظِيِّ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَقَالَتْ:إِنِّيْ کُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَۃَ فَطَلَّقَنِيْ فَبَتَّ طَلاَقِيْ، فَتَزَوَّجْتُ بَعْدَہٗ عَبْدَالرَّحْمٰنِ بْنَ الزُّبَیْرِ، وَإِنَّمَا مَعَہٗ مِثْلُ ھُدْبَۃِ الثَّوْبِ، فَتَبَسَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَقَالَ :(( أَتُرِیْدِیْنَ أَنْ تَرْجِعِيْ إِلٰی رِفَاعَۃَ؟ لَا، حَتّٰی یَذُوْقَ عُسَیْلَتَکِ وَتَذُوْقِيْ عُسَیْلَتَہٗ))۔صحیح [1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رفاعہ القرظی کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا: میں رفاعہ کے پاس تھی تو اس نے مجھے طلاق دے دی۔یہ طلاق بتہ تھی(تین طلاقیں جو کہ مختلف اوقات میں دی گئی تھیں)اس کے بعد میں نے عبدالرحمن بن زبیر سے شادی کرلی۔اس کے پاس کپڑے کے دھاگے جیسا(ذَکر)ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر مسکرائے اور فرمایا: کیا تو رفاعہ کے پاس واپس جانا چاہتی ہے؟ ہرگز نہیں۔جب تک عبدالرحمن بن زبیر تیری لذت اور تو اس کی لذت چکھ نہ لے، واپس ہرگز نہیں جاسکتی۔ (۳۲۴)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَعْقِلٍ قَالَ:أَصَبْتُ جِرَابًا مِنْ شَحْمٍ یَوْمَ خَیْبَرَ قَالَ فَالْتَزَمْتُہٗ فَقُلْتُ: لَا أُعْطِی الْیَوْمَ أَحَدًا مِنْ ھٰذَا شَیْئًا، قَالَ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مُتَبَسِّمًا۔صحیح [2]
Flag Counter