Maktaba Wahhabi

274 - 548
آوازیں بلند ہوتیں اور نہ حرمتوں کو پامال کیا جاتا اور نہ کسی کی غلطیوں کی اشاعت ہوتی۔معتدل اور تقویٰ والے لوگ تھے۔ راوی نے مزید بیان کیا کہ آپ نے اپنے لیے تین چیزوں کو ترک کردیا تھا، ریا، کثرت کی خواہش اور غیرضروری باتیں۔راوی نے آخر میں کہا کہ میں نے پوچھا کہ آپ کا سکوت کیسا ہوتا تھا؟ تو انھوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاموشی چار طرح کی تھی۔بردباری، احتیاط، قدر اور فکر پر مبنی ہوتی تھی۔قدر سے مراد یہ ہے کہ لوگوں کے لیے آپ کی نظر برابر ہوتی۔آپ سب لوگوں کی بات سنتے۔فکر سے مراد باقی اور فنا کے بارے میں متفکر رہتے۔بردباری اور صبر آپ کے اندر بدرجۂ اتم جمع تھا۔(دنیا کے بارے میں)کوئی چیز آپ کو غصہ نہ دلاتی احتیاط سے مراد اچھائی کو لینا تاکہ لوگ اس کی پیروی کریں۔بری باتوں کو چھوڑ دینا تاکہ لوگ ان سے رک جائیں اور اصلاح امت کے لیے پوری کوشش کرنا اور لوگوں کی بہتری کا قیام جس میں ان کے لیے دنیا وآخرت کی خیر ہو۔ (۴۵۹)عَنْ ھِنْدٍ فِيْ صِفَۃِ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ:کَانَ إِذَا غَضِبَ أَعْرَضَ وَأَشَاحَ، وَإِذَا فَرِحَ غَضَّ طَرْفَہٗ۔جُلُّ ضِحْکِہِ التَّبَسُّمُ۔یَفْتَرُّ عَنْ مِثْلِ حَبَّۃِ الْغَمَامِ۔[1] سیدہ ہندسے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سے ناراض ہوتے تو اپنا چہرہ اس سے نفرت سے پھیر لیتے اور جب خوش ہوتے تو اپنی آنکھ جھکاتے۔آپ کی اکثر ہنسی تبسم پر(ہی)مشتمل تھی جو بادل کے ٹکڑے کی طرح آہستہ آہستہ چھا جاتا تھا۔ (۴۶۰)عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِيْ طَالِبٍ رضی اللّٰہ عنہ إِذَا وَصَفَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ:لَمْ یَکُنْ بِالطَّوِیْلِ الْمُمَغَّطِ، وَلَا بِالْقَصِیْرِ الْمُتَرَدِّدِ۔وَکَانَ رَبْعَۃً مِنَ الْقَوْمِ، وَلَمْ یَکُنْ بِالْجَعْدِ الْقَطَطِ، وَلَا بِالسَّبِطِ، کَانَ جَعْدًا رَجِلاً، وَلَمْ یَکُنْ بِالْمُطَھَّمِ وَلَا بِالْمُکَلْثَمِ، وَکَانَ فِيْوَجْھِہٖ تَدْوِیْرٌ، أَبْیَضُ مُشَرَّبٌ أَدْعَجُ الْعَیْنَیْنِ أَھْدَبُ الْأَشْفَارِ، جَلِیْلُ الْمُشَاشِ، وَالْکَتَدِ، أَجْرَدُ ذُوْمَسْرُبَۃٍ، شَثْنَ الْکَفَّیْنِ وَالْقَدَمَیْنِ، إِذَا مَشٰی تَقَلَّعَ کَأَنَّمَا یَنْحَطُّ فِيْ صَبَبٍ، وَإِذَا الْتَفَتَ الْتَفَتَ مَعًا۔بَیْنَ کَتِفَیْہِ خَاتَمُ النُّبُوَّۃِ ، وَھُوَ خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ۔أَجْوَدُ النَّاسِ صَدْرًا، [2]
Flag Counter