Maktaba Wahhabi

476 - 548
النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، حَتّٰی سَلَّمَ ثَلاَثًا وَرَدَّ عَلَیْہِ سَعْدٌ ثَلَاثًا ، وَلَمْ یُسْمِعْہُ، فَرَجَعَ النَّبِيُّا، فَاَتْبَعَہٗ سَعْدٌ فَقَالَ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! بِأَبِيْ أَنْتَ مَا سَلَّمْتَ تَسْلِیْمَۃً إِلاَّ ھِيَ بِأُذُنَيَّ، وَلَقَدْ رَدَدْتُّ عَلَیْکَ وَلَمْ أُسْمِعْکَ، أَحْبَبْتُ أَنْ أَسْتَکْثِرَ مِنْ سَلاَمِکَ وَمِنَ الْبَرَکَۃِ، ثُمَّ دَخَلُوا الْبَیْتَ فَقَرَّبَ لَہٗ زَبِیْبًا، فَأَکَلَ نَبِيُّ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ:(( أَکَلَ طَعَامَکُمُ الْأَبْرَارُ، وَصَلَّتْ عَلَیْکُمُ الْمَلَائِکَۃُ، وَأَفْطَرَ عِنْدَکُمُ الصَّائِمُوْنَ))۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ یا کسی دوسرے(صحابی رضی اللّٰہ عنہ)سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے(گھر میں داخل ہونے کی)اجازت مانگی تو فرمایا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔سعدنے جواب دیا: وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ، اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں سنا۔آپ نے تین دفعہ سلام کہا اور سعد نے تین دفعہ جواب دیا۔پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے تو آپ کے پیچھے سعد(دوڑتے ہوئے)گئے اور کہا: یارسول اللہ! میرا باپ آپ پر قربان ہو۔آپ نے جو سلام بھی کیا ہے وہ میں نے اپنے کانوں سے سنا ہے اور میں نے جواب دیا ہے مگر آپ کو سنایا نہیں۔میں یہ چاہتا تھا کہ آپ زیادہ سلام کہیں اور مجھ پر زیادہ برکت نازل ہو۔پھر وہ گھر میں داخل ہوگئے تو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کشمش ومیوہ پیش کیا۔پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا اور جب فارغ ہوئے تو فرمایا: أَکَلَ طَعَامَکُمُ الْأَبْرَارُ وَصَلَّتْ عَلَیْکُمُ الْمَلَائِکَۃُ وَأَفْطَرَ عِنْدَکُمُ الصَّائِمُوْنَ۔ ’’نیک لوگ تمھارا کھانا کھائیں اور فرشتے تم پر درود پڑھیں روزہ دار تمھارے ہاں افطار کریں۔‘‘ (۱۰۴۰)عَنْ أَنَسٍ رضى اللّٰه عنہ:دَخَلَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَلٰی أُمِّ سُلَیْمٍ، فَأَتَتْہُ بِتَمْرٍ وَسَمْنٍ، فَقَالَ:(( أَعِیْدُوْا سَمْنَکُمْ فِيْ سِقَائِہٖ، وَتَمْرَکُمْ فِيْ وِعَائِہٖ فَإِنِّيْ صَائِمٌ))۔ثُمَّ قَامَ إِلٰی نَاحِیَۃٍ مِنَ الْبَیْتِ، فَصَلّٰی غَیْرَالْمَکْتُوْبَۃِ، فَدَعَا لِأُمِّ سُلَیْمٍ وَأَھْلِ بَیْتِھَا، فَقَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ لِيْ خُوَیْصَۃً، قَالَ:(( مَا ھِيَ؟))۔قَالَتْ:خَادِمُکَ أَنَسٌ، فَمَا تَرَکَ خَیْرَ آخِرَۃٍ وَلَا دُنْیَا إِلاَّ دَعَا لِيْ بِہٖ:(( اللّٰھُمَّ ارْزُقْہُ مَالًا وَوَلَدًا وَبَارِکْ لَہٗ))۔فَإِنِّيْ لَمِنْ أَکْثَرِ الْأَنْصَارِ مَالًا۔وَحَدَّثَتْنِی ابْنَتِيْ أُمَیْنَۃُ أَ نَّہٗ لِصُلْبِيْ مَقْدَمَ الْحَجَّاجِ الْبَصْرَۃَ بِضْعٌ وَّعِشْرُوْنَ وَمِائَۃٌ۔صحیح[1] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم(میری ماں)کے پاس تشریف لے گئے تو وہ
Flag Counter