Maktaba Wahhabi

477 - 548
کھجور اور گھی لے آئیں۔آپ نے فرمایا: گھی کو اپنی مشک میں لوٹا دو اور کھجور اپنے برتن میں رکھ دو۔میں روزے سے ہوں۔پھر آپ گھر کی ایک طرف گئے اور غیر فرض(نوافل)پڑھنے لگے۔ آپ نے ام سلیم رضی اللہ عنہا اوران کے گھر والوں کے لیے دعا فرمائی تو ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا: میرا ایک خاص مسئلہ ہے آپ نے فرمایا: وہ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: آپ کا خادم انس، تو آپ نے دنیا اور آخرت کی ہر خیر کی میرے لیے دعا فرمائی: اَللّٰھُمَّ ارْزُقْہُ مَالًا وَوَلَدًا وَبَارِکْ لَہٗ۔ ’’اے اللہ !اسے مال اور اولاد دے اور اس میں برکت ڈال‘‘ پس میں انصار میں سب سے زیادہ مال والا ہوں اور میری بیٹی امینہ نے مجھے بتایا ہے کہ حجاج بن یوسف کے بصرہ آنے سے پہلے میرے ایک سو بیس سے زیادہ پوتے پوتیاں دفن ہوچکے ہیں۔ (۱۰۴۱)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم زَارَ أَھْلَ بَیْتٍ مِنَ الْأَنْصَارِ،فَطَعِمَ عِنْدَھُمْ طَعَامًا، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ یَّخْرُجَ أَمَرَ بِمَکَانٍ مِنَ الْبَیْتِ، فَنُضِحَ لَہٗ عَلٰی بِسَاطٍ، فَصَلّٰی عَلَیْہِ وَدَعَالَھُمْ۔صحیح[1] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصاریوں کے ایک گھر تشریف لے گئے تو وہاں آپ نے کھانا کھایا۔پھر جب(وہاں سے)نکلنے کا ارادہ کیا تو حکم دیا کہ گھر کے ایک حصے میں چٹائی بچھا کر اس پر پانی چھڑکا جائے۔پھر آپ نے وہاں نماز پڑھی اوران کے لیے دعا فرمائی۔ (۱۰۴۲)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ بُسْرٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:نَزَلَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَلٰی أَبِيْ، قَالَ:فَقَرَّبْنَا إِلَیْہِ طَعَامًا وَرُطْبَۃً، فَأَکَلَ مِنْھَا، ثُمَّ أُتِيَ بِتَمْرٍ، فَکَانَ یَأْکُلُہٗ وَیُلْقِی النَّوٰی بَیْنَ إِصْبَعَیْہِ، وَیَجْمَعُ السَّبَّابَۃَ وَالْوُسْطٰی، ثُمَّ أُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَہٗ، ثُمَّ نَاوَلَہُ الَّذِيْ عَلٰی یَمِیْنِہٖ قَالَ:فَقَالَ أَبِيْ وَأَخَذَ بِلِجَامِ دَابَّتِہِ:ادْعُ اللّٰہَ لَنَا، فَقَالَ:(( اللّٰھُمَّ بَارِکْ لَھُمْ فِیْمَا رَزَقْتَھُمْ، وَاغْفِرْلَھُمْ وَارْحَمْھُمْ))۔صحیح[2] سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ابا کے پاس تشریف لائے۔ہم نے آپ کے لیے کھانا اور تازہ کھجوریں پیش کیں۔پس آپ نے ان میں سے کھایا۔پھر آپ کے
Flag Counter