Maktaba Wahhabi

66 - 548
پانچ چیزیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا: ﴿ اِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہٗ عِلْمُ السَّاعَۃِ ۵ وَیُنَزِّلُ الْغَیْثَ ۵ وَیَعْلَمُ مَا فِی الْاَرْحَامِ……اِلٰی قَوْلِہٖ……اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ ﴾(سورۃ لقمٰن:۳۴) ’’بے شک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے اور وہی بارش برساتا ہے اور ارحام میں جو کچھ ہے وہ جانتا ہے۔‘‘اور یہ آیت یہاں تک پڑھی۔بے شک اللہ علیم وخبیر ہے۔ جب وہ آدمی گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے بلاؤ۔لوگوں نے اسے تلاش کیا مگر وہ نہ ملاتو آپ نے فرمایا: یہ جبریل علیہ السلام تھے جو لوگوں کو ان کا دین سکھانے آئے تھے۔ (۶۱)عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِيْ وَقَّاصٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَوْمَ أُحُدٍ وَمَعَہٗ رَجُلَانِ یُقَاتِلاَنِ عَنْہُ، عَلَیْھِمَا ثِیَابٌ بِیْضٌ کَأَشَدِّ الْقِتَالِ، مَا رَاَیْتُھُمَا قَبْلُ وَلَا بَعْدُ۔[1] سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احد والے دن دیکھا۔دو آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے شدید جنگ کررہے تھے ان پر سفید کپڑے تھے میں نے وہ آدمی نہ اس سے پہلے کبھی دیکھے تھے اور نہ بعد میں۔ (۶۲)عَنْ عَائِشَۃَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ:لَمَّا رَجَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مِنَ الْخَنْدَقِ وَضَعَ السِّلَاحَ وَاغْتَسَلَ۔فَأَتَاہُ جِبْرَئِیْلُ وَھُوَ یَنْفُضُ رَأْسَہٗ مِنَ الْغُبَارِ، فَقَالَ:قَدْ وَضَعْتَ السِّلَاحَ؟ وَاللّٰہِ مَا وَضَعْتُہُ، اخْرُجْ إِلَیْھِمْ۔قَالَ النَّبِيُّ ا:(( فَأَیْنَ؟))فَأَشَارَ إِلٰی بَنِيْ قُرَیْظَۃَ۔فَأَتَاھُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَنَزَلُوْا عَلٰی حُکْمِہٖ، فَرَدَّ الْحُکْمَ إِلٰی سَعْدٍ۔[2] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: جب رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم(جنگ)خندق سے لوٹے تو اسلحہ رکھ دیا اور غسل کیا پھر آپ کے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور وہ اپنے سر سے غبار جھاڑ رہے تھے۔جبریل نے کہا: آپ نے اسلحہ رکھ دیا ہے؟ اللہ کی قسم میں نے تو اسلحہ نہیں اتارا۔آپ ان کی طرف نکلیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کس طرف؟ جبریل نے بنوقریظہ(کے یہودیوں)کی طرف اشارہ کیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے تو(آخرکار)وہ آپ کے فیصلے پر اتر آئے۔آپ نے ان(یہودیوں)کا فیصلہ سعد بن معاذ کے حوالے کردیا۔
Flag Counter