Maktaba Wahhabi

81 - 548
’’جب اللہ اور رسول تمھیں بلائیں تو جواب دو(فوراً لبیک کہو)۔ پھر فرمایا: کیا میں تمھیں تمھارے مسجد سے نکلنے سے پہلے، قرآن کی سب سے عظیم سورت نہ سکھادوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔جب ہم(مسجد سے)نکلنے کے قریب پہنچے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے کہا تھا کہ میں تمھیں قرآن کی سب سے عظیم سورت سکھاؤں گا تو آپ نے فرمایا: ﴿ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ﴾ ’’سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو جہانوں کا رب ہے۔‘‘(الخ) یہی سات بار دہرائی جانے والی آیتیں اور قرآن عظیم ہے جو مجھے عطا کیا گیا ہے۔ (۸۵)عَنْ أَبِيْ اُمَامَۃَ رضی اللّٰہ عنہ اَنَّہٗ حَدَّثَہٗ قَالَ:سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَقُوْلُ:(( اقْرَؤُا الْقُرْآنَ فَإِنَّہٗ یَأْتِيْ شَافِعًا لِأَصْحَابِہِ، اقْرَؤُوا الزَّھْرَاوَیْنِ الْبَقَرَۃَ وَآلَ عِمْرَانَ فَإِنَّہُمَا یَأْتِیَانِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ کَأَنَّہُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ غَیَابَتَانِ أَوْفِرْقَانِ مِنْ طَیْرٍ صَوَافَّ یُحَاجَّانِ عَنْ صَاحِبِھَا، اقْرَؤُا الْبَقَرَۃَ فَإِنَّ أَخْذَھَا بَرَکَۃٌ، وَتَرْکَھَا حَسْرَۃٌ، وَلَا یَسْتَطِیْعُھَا الْبَطَلَۃُ))۔صحیح[1] سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو(یہ)فرماتے ہوئے سنا: قرآن پڑھو، یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی شفاعت کرے گا۔دو پھولوں:(سورۃ)البقرۃ اور(سورۃ)آل عمران کی تلاوت کرو۔یہ دونوں قیامت کے دن اپنے پڑھنے والے پر دو بادل یا سایہ کرنے والے یا پرندوں کی دو سایہ دار ٹولیوں کی شکل میں آئیں گی اور اپنے پڑھنے والے کا دفاع کریں گی۔ سورۂ بقرہ پڑھو کیونکہ اس کا(یاد کر)لینا برکت ہے۔اسے ترک کردینا حسرت ہوگا اور باطل پرست لوگ(مثلاً جادوگر وغیرہ)اس کی استطاعت نہیں رکھتے(کہ یہ سورتیں پڑھنے والے کو نقصان پہنچا سکیں)۔ (۸۶)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:بَیْنَمَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عِنْدَہٗ جِبْرِیْلُ إِذْ سَمِعَ نَقِیْضًا مِنْ فَوْقِہٖ فَرَفَعَ جِبْرِیْلُ بَصَرَہٗ إِلَی السَّمَائِ فَقَالَ:ھٰذَا بَابٌ فُتِحَ مِنَ السَّمَائِ مَا فُتِحَ قَطُّ، فَنَزَلَ مِنْہُ مَلَکٌ فَأَتَی النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ:أَبْشِرْ بِنُوْرَیْنِ لَمْ یُؤْتَھَا نَبِيٌّ قَبْلَکَ:فَاتِحَۃُ الْکِتَابِ وَخَوَاتِمُ سُوْرَۃِ الْبَقَرَۃِ لَنْ تَقْرَأَ حَرْفًا مِنْھُمَا إِلاَّ أُعْطِیْتَہٗ۔۔صحیح[2] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبریل علیہ السلام موجود تھے کہ
Flag Counter