Maktaba Wahhabi

83 - 548
فَسَأَلَہٗ، فَقَالَ:الْبَابُ عُمَرُ۔صحیح سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ انھوں نے کہا: تم میں سے کون ہے جسے فتنے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول یاد ہے؟ میں نے کہا: مجھے، جس طرح آپ نے فرمایا تھا۔(عمر رضی اللہ عنہ نے)کہا: آپ تو اس پر بہت حریص ہیں۔میں نے کہا: آدمی کا اپنے گھر، مال و اولاد اور پڑوسی کے بارے میں فتنہ، اس کا کفارہ نماز، روزہ، صدقہ اورنیکی کا حکم اور برائی سے منع کرنا ہے۔ انھوں نے کہا: میں یہ(معلوم کرنا)نہیں چاہتا، لیکن فتنہ وہ ہے جو سمندر کی طرح موجیں مارے گا(میں نے)کہا:اے امیر المؤمنین! اس کا آپ کو کوئی نقصان نہیں۔آپ اور اس(فتنے)کے درمیان بند دروازہ ہے۔انھوں نے کہا: یہ دروازہ ٹوٹے گا یا کھلے گا،(میں نے)کہا :ٹوٹے گا، تو انھوں نے کہا: پھر کبھی بند نہیں ہوگا۔ ہم نے پوچھا: کیا عمر رضی اللہ عنہ اس دروازے کو جانتے تھے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، جس طرح کل کے بعد رات ہوگی۔میں نے انھیں ایسی حدیث سنائی تھی جس میں کوئی غلطی نہیں۔پس ہمیں ڈر ہوا کہ(اس دروازے کے بارے میں)سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھیں تو ہم نے مسروق کو حکم دیا کہ تم پوچھو تو حذیفہ نے فرمایا: وہ دروازہ عمر تھے۔ (۸۹)عَنْ اُمِ ّسَلَمَۃَ قَالَتْ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( تَکُوْنُ عَلَیْکُمْ أُمَرَائُ تَعْرِفُوْنَ وَتُنْکِرُوْنَ، فَمَنْ أَنْکَرَ فَقَدْ بَرِیَٔ؛ وَمَنْ کَرِہَ فَقَدْ سَلِمَ، لٰکِنْ مَنْ رَضِيَ وَبَایَعَ))قَالُوْا: أَفَلاَ نَقْتُلُھُمْ؟ قَالَ:(( لَا مَا صَلُّوْا، لَا مَا صَلُّوْا))۔صحیح[1] سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پر ایسے حکمران ہوں گے جن کے بعض خلافِ شریعت اعمال تم پہچانو گے اور بعض(پہچاننے سے)رہ جائیں گے۔پس جس نے انکار کیا تو وہ بری الذمہ ہوگیا اور جس نے اسے برا سمجھا تو وہ(بھی)بچ گیا، لیکن جو راضی ہوا اور بیعت کرلی(تو وہ ذمہ دار ہے)۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: کیا ہم ان سے جنگ نہ کریں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، جب تک وہ نماز پڑھیں۔نہیں، جب تک وہ نماز پڑھیں۔ (۹۰)عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:بَیْنَا أَنَا عِنْدَ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذْ اَتَاہُ رَجُلٌ فَشَکَا إِلَیْہِ [2]
Flag Counter