Maktaba Wahhabi

126 - 360
’’ بے شک اس دن تمہیں یہ رعایت دی گئی ، کہ جب تم رمی جمرہ کر لو، تو وہ تمام باتیں، جو احرام کی وجہ سے ممنوعہ تھیں ، وہ سب تمہارے لیے سوائے عورتوں کے حلال کر دی گئیں۔ اگر تم شام ہونے تک طواف نہ کرو، تو تم اسی طرح محرم بن جاؤ گے ، جیسے کہ رمی جمرہ سے پہلے تھے اور یہ کیفیت تمہارے طواف کرنے تک جاری رہے گی۔‘‘ [1] دونوں حدیثوں کے حوالے سے تین باتیں: ۱: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لا علمی میں جبے میں احرام باندھنے، اچھی طرح خوشبو استعمال کرنے اور بے خبری میں حالت احرام ہونے کے باوجود قمیص پہننے پر فدیہ دینے کا حکم نہیں دیا۔ صرف جبے اور قمیص اُتارنے اور خوشبو اچھی طرح دھونے کا حکم ارشاد فرمایا۔ اگر دم واجب ہوتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور بیان فرما دیتے ، کیونکہ ضرورت کے وقت بیان کا مؤخر کرنا درست نہیں۔ [2]حضرات ائمہ شافعی ، عطاء ، ثوری ، اسحاق ، داؤد[3] اور ابن منذر[4] کی یہی رائے ہے۔ حضرات حنابلہ کا مشہور مذہب بھی یہی ہے۔[5] بعض ائمہ کے نزدیک ایسی صورت میں دم واجب ہوتا ہے ، لیکن مذکورہ بالا دونوں حدیثیں ان کی رائے پر حجت ہیں۔ [6] ۲: دونوں حدیثوں میں یہ بات واضح ہے ، کہ ایسی صورت میں سلا ہوا پہنا جانے
Flag Counter