Maktaba Wahhabi

64 - 360
- ج - عمرے سے متعلّقہ آسانیاں ۱۔ عمرے کی سارا سال اجازت ہونا: عمرے کی آسانیوں میں سے ایک یہ ہے ، کہ اس کے ادا کرنے کے لیے کوئی مخصوص وقت متعین نہیں، بلکہ یہ سال کے سب مہینوں، دنوں اور اوقات میں جائز ہے۔اس سلسلے میں ذیل میں پانچ دلائل ملاحظہ فرمائیے: ۱: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ذوالقعدہ ۶ہجری میں عمرے کے لیے تشریف لائے۔ قریش کے روکنے اور پھر صلح حدیبیہ کے بعد عمرے کے بغیر واپس تشریف لے گئے۔ ذوالقعدہ ۷ ہجری میں مکہ مکرمہ تشریف لاکر عمرہ کیا۔ ذوالقعدہ ۸ ہجری میں فتح حُنین کے بعد جَعِرَّانَہ سے عمرے کے لیے تشریف لائے۔ پھر دس ہجری میں حجۃ الوداع کے ساتھ عمرہ کیا۔ [1] ب: امام بخاری نے عکرمہ بن خالد سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے حج سے پہلے عمرہ کرنے کے متعلق سوال کیا ، تو انہوں نے جواب دیا: ’’لَا بَأْسَ۔‘‘ [کوئی حرج نہیں۔]
Flag Counter