Maktaba Wahhabi

318 - 360
الْاِعْتِبَارِ لِمُصَادَمَتِہِ النُّصُوْصَ۔‘‘[1] ’’اس کا جواب دیا گیا ہے، کہ زیرِ بحث مسئلہ سے اس کا تعلق نہیں، کیونکہ یہ عید الاضحی کی قربانیوں کے بارے میں ہے۔ اور اگر انہوں نے کہا: ’’حج کی قربانی کا ان پر قیاس کیا جائے گا۔‘‘ تو ہم جواب میں کہیں گے: ’’نصوص سے ٹکراؤ کی بنا پر اس قیاس کی کوئی حیثیت نہیں۔‘‘ گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ حج میں اونٹ اور گائے میں سے ہر ایک کی قربانی میں سات سات افراد کسی استثناء اور قید کے بغیر شریک ہوسکتے ہیں اور بلاشبہ یہ رب رحمن و رحیم کی جانب سے حاجیوں کے لیے ایک بڑی آسانی ہے۔ فَلِلّٰہِ الْحَمْدُ عَلٰی تَیْسِیْرِہِ۔ ۱۰: ہدی[2] کے خود ذبح کرنے اور دوسرے سے کروانے کی اجازت: حج کی آسانیوں میں سے ایک یہ ہے، کہ حج کرنے والے کے لیے خود قربانی ذبح کرنے کی پابندی نہیں۔ چاہے تو خود ذبح کرے اور چاہے، کسی دوسرے سے کروالے۔ دونوں صورتیں درست ہیں۔ ذیل میں اس بارے میں دو روایتیں ملاحظہ فرمائیے: ا: امام مسلم کی حجۃ الوداع کے متعلق حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث میں ہے: ’’ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَی الْمَنْحَرِ، فَنَحَرَ ثَلَاثًا وَسِتِّیْنَ بِیَدِہِ، ثُمَّ أَعْطَی عَلِیًّا رضی اللّٰه عنہ فَنَحَرَ مَا غَبَرَ۔‘‘[3] ’’پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قربان گاہ کی طرف تشریف لے گئے اور تریسٹھ اونٹ اپنے دست (مبارک) سے ذبح کیے۔ پھر علی رضی اللہ عنہ کو باقی (ذبح
Flag Counter