Maktaba Wahhabi

237 - 360
دونوں کو جمع کرکے ادا کرتے۔‘‘ امام ابوحنیفہ کے نزدیک ظہر و عصر کو صرف امام کے ساتھ باجماعت پڑھنے والے جمع کریں۔ قاضی ابویوسف، امام محمد اور علامہ طحاوی کی رائے میں میدانِ عرفات میں حج کے لیے آنے والے سب لوگ دونوں نمازیں جمع کریں۔ یہی رائے درست معلوم ہوتی ہے، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ حج لینے کا حکم دیا۔ علاوہ ازیں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے مذکورہ بالا عمل سے بھی اس بات کی تائید ہوتی ہے۔ واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب۔ و: میدانِ عرفات میں حج کے لیے آنے والوں کے لیے ظہر و عصر قصر اور جمع کرنے میں مکی اور غیر مکی لوگوں میں فرق نہیں۔ حج کے لیے آنے والے تمام لوگ یہاں قصر اور جمع کریں۔ امام ابن القیم اس بارے میں رقم طراز ہیں: ’’کَانَ أَصَحُّ أَقْوَالِ الْعُلَمَائِ: أَنَّ أَہْلَ مَکَّۃَ یَقْصُرُوْنَ وَیَجْمَعُوْنَ بِعَرَفَۃَ کَمَا فَعَلُوْا مَعَ النَّبِيّ صلي اللّٰه عليه وسلم ۔‘‘[1] ’’علماء کے اقوال میں سب سے صحیح بات یہ ہے، کہ اہل مکہ بھی عرفات میں (نمازوں کو) قصر اور جمع کریں، جیسے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (نمازیں قصر اور جمع) کیں۔‘‘ ۷: عرفات میں بوقتِ ضرورت ایک ہاتھ کے ساتھ دعا کرنا: وقوف عرفات کے موقع پر مسنون طریقہ یہ ہے، کہ دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کی جائے، لیکن بوقتِ ضرورت ایک ہاتھ بلند کرکے دعا کرنا بھی سنت سے ثابت ہے۔
Flag Counter