Maktaba Wahhabi

205 - 360
’’عطاء اور حسن دن کے اوّلین حصے میں طواف کرنے والے کے لیے پچھلے پہر تک صفا و مروہ کی سعی کو مؤخر کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ قاسم[1]اور سعید بن جبیر نے ایسے ہی کیا۔‘‘ ج: علامہ رحمہ اللہ ہی نے مزید قلم بند کیا ہے: جب سعی کے اپنے چکروں کے درمیان تسلسل کا برقرار رکھنا واجب نہیں، تو طواف اور سعی کے درمیان تو یہ بطریق اولیٰ ضروری نہیں ہوگا۔[2] د: سعودی دائمی مجلس برائے علمی بحوث و افتاء نے سعی کو طواف کے بعد تاخیر سے کرنے کے متعلق ایک سوال کے جواب میں اپنے فتویٰ میں تحریر کیا ہے: ’’سَعْیُکَ آخِرَ أَیَّامِ التَّشْرِیْقِ أَوْ بَعْدَ أَیَّامِ التَّشْرِیْقِ صَحِیْحٌ، وَلَا حَرَجَ عَلَیْکَ فِيْ تَأْخِیْرِہِ، لِأَنَّہُ لَیْسَ مِنْ شُرُوْطِ صِحَّتِہِ أَنْ یَکُوْنَ مُتَّصِلًا بِالطَّوَافِ، لٰکِنْ مِنَ الْکَمَالِ أَنْ یَکُوْنَ بَعْدَ الطَّوَافِ مُتَّصِلًا بِہِ، تَأَسُّیًا بِالنَّبِيِّ صلي اللّٰه عليه وسلم ۔‘‘[3] ’’تمہاری ایام تشریق کے آخر میں یا ان کے بعد سعی درست ہے اور اس کے مؤخر کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں، کیونکہ اس کے درست ہونے کے لیے طواف سے متصل ہونا ضروری نہیں، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے خوبی والی بات یہ ہے، کہ وہ طواف کے متصل بعد ہو۔‘‘ اسی سلسلے میں ایک اور سوال کے جواب میں دائمی مجلس نے حسبِ ذیل فتویٰ دیا ہے:
Flag Counter