Maktaba Wahhabi

215 - 360
حدیث کی شرح میں حافظ ابن حجر تحریر کرتے ہیں: اس کا مقصود یہ نہیں، کہ حج کرنے والے کو وقوفِ عرفات سے پہلے نفلی طواف سے روکا جائے گا۔ شاید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف اس وجہ سے چھوڑا ہو، کہ کوئی اسے واجب نہ سمجھ لے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے لیے آسانی پسند فرماتے تھے۔[1] تنبیہ: حج کے لیے گھر بار چھوڑ کر آنے والے لوگ نفلی طواف کے لیے نہ آنے کی صورت میں بے کار باتیں دیکھنے، سننے اور کرنے میں اپنے اوقات برباد نہ کریں، بلکہ وہ جہاں بھی قیام کر رہے ہوں، رب تعالیٰ کے مہمان بننے کے اس موقع سے عبادت، دعائیں اور ذکر کرکے خوب خوب فائدہ اٹھائیں۔ معلوم نہیں، کہ پھر یہ موقع میسر آئے یا نہ آئے۔ ****
Flag Counter