Maktaba Wahhabi

234 - 360
شَیْئًا۔‘‘[1] ’’پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وادی کے درمیان[2] تشریف لائے اور لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا… پھر اذان ہوئی، پھر اقامت ہوئی، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر ادا کی، پھر اقامت ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر ادا کی اور ان دونوں کے درمیان کچھ نہ پڑھا۔‘‘[3] ۲: امام بخاری نے سالم[4]کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’بے شک جس سال ابن زبیر رضی اللہ عنہما سے لڑنے کے لیے حجاج بن یوسف مکہ آیا، اس نے عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ’’کَیْفَ تَصْنَعُ فِيْ الْمَوْقِفَ یَوْمَ عَرَفَۃً؟‘‘ ’’آپ عرفہ کے دن موقف میں کیا کرتے ہیں؟‘‘ سالم نے کہا: ’’إِنْ کُنْتَ تُرِیْدُ السُّنَّۃَ فَہَجِّرْ بِالصَّلَاۃِ یَوْمَ عَرَفَۃَ۔‘‘ ’’اگر سنت (پر عمل کرنا) چاہتے ہو، تو عرفہ کے دن نماز اوّل وقت میں ادا کرنے میں جلدی کرو۔‘‘ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ’’صَدَقَ، إِنَّہُمْ کَانُوْا یَجْمَعُوْنَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ فِيْ
Flag Counter