Maktaba Wahhabi

243 - 360
’’جَمَعَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائَ بِجَمْعٍ۔ کُلُّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا بِإِقَامَۃٍ، وَلَمْ یُسَبِّحْ بَیْنَہُمَا وَلَا عَلٰی أَثَرِ کُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا۔‘‘[1] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء ایک ساتھ ملا کر پڑھیں۔ دونوں میں سے ہر نماز الگ الگ اقامت کے ساتھ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان کوئی نفلی نماز نہ پڑھی اور نہ ان کے بعد۔‘‘ دونوں حدیثوں کے حوالے سے چار باتیں: ا: عرفات سے مزدلفہ آنے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مغرب کو نماز عشاء کے ساتھ جمع کیا۔ ب: دونوں نمازوں کے لیے ایک اذان اور دو دفعہ اقامت کہی گئی۔ اس بارے میں دیگر مختلف اقوال بھی ہیں۔[2] لیکن قابلِ عمل طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ثابت شدہ طریقہ ہی ہے۔ ج: دونوں نمازوں کے درمیان اور بعد میں کوئی سنت یا نفل نماز نہیں، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان اور بعد میں کوئی نماز نہیں پڑھی۔ د: مزدلفہ میں مغرب و عشاء کا قصر اور جمع کرنا سب حجاج کے لیے ہے، مکی اور غیر مکی کے درمیان اس بارے میں کوئی فرق نہیں۔[3] امام ابن قیم تحریر کرتے ہیں: ’’یہ روایت کیا گیا ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں (مغرب اور
Flag Counter