Maktaba Wahhabi

253 - 360
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منیٰ میں دو رکعتیں پڑھائیں اور ہم اس وقت سے زیادہ تعداد اور امن میں کبھی نہ ہوئے تھے۔‘‘ دونوں حدیثوں کے حوالے سے تین باتیں: ا: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت ابوبکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہم نے اپنی خلافت کے ابتدائی دور میں منیٰ میں دورانِ حج نمازوں کو قصر کیا۔ ب: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اپنی خلافت کے بعد والے دور میں منیٰ میں پوری نماز پڑھاتے تھے۔ اس کے سبب کے متعلق امام بیہقی نے حمید بن عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں پوری نماز پڑھائی۔ پھر خطبہ دیا اور (اس میں) فرمایا: ’’إِنَّ الْقَصْرَ سُنَّۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَصَاحِبَیْہِ، وَلٰکِنَّہُ حَدَثَ طَغَامٌ، فَخِفْتُ أَنْ یَسْتَنُّوْا۔‘‘[1] ’’بے شک (نمازوں کو) قصر (پڑھنا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دونوں ساتھیوں کی سنت ہے، لیکن ناسمجھ لوگ اکٹھے ہوئے ہیں، تو مجھے خدشہ ہوا، کہ وہ اسے (یعنی قصر کو ہی مستقل) طریقہ بنالیں گے۔‘‘ (اس لیے میں پوری نماز پڑھا رہا ہوں)۔‘‘ اس بات کی تائید امام ابن جریج کی بیان کردہ روایت سے بھی ہوتی ہے، کہ منیٰ میں ایک بدو نے بآواز بلند کہا: ’’یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! مَازِلْتُ أُصَلِّیْہِمَا مُنْذُ رَأَیْتُکَ عَامَ أَوَّلٍ رَکْعَتَیْنِ۔‘‘[2]
Flag Counter