Maktaba Wahhabi

292 - 360
ج: دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چرواہوں کو منیٰ کی راتیں باہر بسر کرنے کی رعایت دی۔ د: پانی پلانے والوں اور چرواہوں کے علاوہ شدید عذر والے دیگر لوگ بھی منیٰ کی راتیں باہر بسر کرسکتے ہیں۔ ان عذروں میں سے جان کا خطرہ یا منیٰ میں رات بسر کرنے سے مال کے ضائع ہونے کا ڈر یا کسی مریض کے ہلاک ہونے کا خدشہ یا وہاں رات بسر کرنے سے ناقابل برداشت بیماری لاحق ہونے کا اندیشہ شامل ہیں۔ عذر والے لوگوں کے منیٰ سے باہر رات یا راتیں بسر کرنے کی صورت میں نہ گناہ ہوگا اور نہ ہی فدیہ واجب ہوگا۔[1]آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور چرواہوں کو اجازت دیتے وقت فدیہ دینے کا ذکر نہیں فرمایا۔ سعودی عرب کے سابق مفتی اعظم شیخ ابن باز رقم طراز ہیں: ’’عذر والوں پر منیٰ میں راتیں بسر کرنا ساقط ہوجاتا ہے، لیکن انہیں چاہیے، کہ وہ (رات کے علاوہ) دیگر اوقات میں منیٰ میں حجاج کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت بسر کرنے کی کوشش کریں۔‘‘[2] شیخ البانی لکھتے ہیں: عذر والے کے لیے ابن عمر رضی اللہ عنہما [3] کی روایت کردہ حدیث کی بنا پر یہ جائز ہے، کہ وہ منیٰ میں رات بسر نہ کرے۔[4]
Flag Counter