Maktaba Wahhabi

98 - 360
۲: شیخ البانی نے تحریر کیا ہے: ’’ وَلَیْسَ لِلْاِحْرَامِ صَلَاۃٌ تَخُصُّہُ ، لٰکِنْ إِنْ أَدْرَکَتْہُ الصَّلَاۃُ قَبْلَ إِحْرَامِہِ ، فَصَلَّی ، ثُمَّ أَحْرَمَ عَقِبَ صَلَاتِہِ کَانَ لَہُ أُسْوَۃٌ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم حَیْثُ أَحْرَمَ بَعْدَ صَلَاۃِ الظُّہْرِ۔‘‘ [1] ’’احرام کے لیے مخصوص نماز نہیں ، لیکن اگر احرام سے پہلے نماز کا وقت ہو جائے ، تو وہ نماز ادا کرے، پھر اس کے بعد احرام باندھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ پر عمل ہو گا، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ ظہر کے بعد احرام باندھا۔‘‘ ۳:مسجد نبوی شریف کے سابق مدرس شیخ علی آل سنان لکھتے ہیں: ’’ لَمْ یَثْبُتْ عَنِ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم أَنَّہُ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یُلَبِّيَ بِحَجٍّ أَوْ عُمْرَۃٍ ، وَإِنَّمَا صَلَّی صَلَاۃَ الظُّہْرِ قَصْرًا ، وَلَبَّی بِالْحَجِّ ، ہٰذَا ہُوَ الثَّابِتُ۔ أَمَّا مَا یَفْعَلُہُ الْکَثِیْرُ مِنَ النَّاسِ کَعُلَمَائٍ أَوْ طَلَبَۃِ عِلْمٍ فَہُوَ جَہْلٌ فَاحِشٌ۔‘‘ [2] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حج اور عمرے کے تلبیہ سے پہلے دو رکعتیں ادا کرنا ثابت نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف نمازِ ظہر دو رکعت قصر ادا کی۔یہ بات ہی ثابت ہے۔ لوگوں کی کثیر تعداد (اور انہی میں سے) جیسے (بعض) علماء اور طلبہ جو کرتے ہیں،[3] وہ سنگین جہالت ہے۔‘‘
Flag Counter