Maktaba Wahhabi

25 - 130
ہیں اور اچھی روش پر ہیں ، اور یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ ہر کالی چیز کھجور ہے ، یہ کتنی بڑی حماقت ہے کہ آدمی بیماری کے ورق اور طاقت کی چربی میں فرق و تمیز بھی نہ کرنے پائے، ایسے لوگ اللہ تعالیٰ کو سخت نا پسند یدہ ہوتے ہیں ،اللہ تعالیٰ بے کار نوجوان کو ناپسند فرماتا ہے اور ایسے لوگوں کو سیر وسیاحت پر اکسانے والی چیزیں جوانی اور فراغت ہی ہوتی ہے۔‘‘ امام ابن مصلح رحمہ اللہ نے علامہ ابن الجوزی رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا ہے : ’’اگر تعلیم یا دعوت و تبلیغ کا ارادہ نہ ہو تو ایسی بے مقصد سیرو تفریح اور ملکوں کی سیاحت ممنوع ہے۔‘‘ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا ہے : ’’اسلام میں سیر وسیاحت کا کوئی مقام نہیں اور نہ ہی یہ انبیاء علیہم السلام و صالحین کا فعل ہے ،کیونکہ سفر دل کو مبتلائے تشویش و تفریق کرتا ہے ۔‘‘ ایک مرتبہ ان سے پوچھا گیا کہ سیرو سیاحت کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا :’’ سیر وسیاحت میں وقت ضائع کرنے کی بجائے مسجد میں جم کر بیٹھیں اوراللہ تعالیٰ کے گھروں میں دل لگائیں ۔‘‘ مسلمانو ! اپنے موجودہ حالات پر نظر رکھو اوران تعطیلات موسمِ گرما اوراپنی سالانہ چھٹیوں میں کوئی ایسے سنجیدہ و مفید پروگرام بناؤ جن سے آپ استفادہ کر سکیں اور اپنے اوقات کو مفید و بہتر کاموں میں صرف کر سکیں ۔ ان چھٹیوں کے بارے میں گفتگو کرنا لوگوں کے دوسرے امور و معاملات کے بارے میں گفتگو کرنے سے کچھ کم اہمیت کا حامل نہیں ہے کیونکہ گھر ، معاشرہ اور ذرائع ابلاغ سبھی اللہ تعالیٰ کی حدود کے پابند ہیں اور جیسے ہی ان میں سے کسی نے بھی اللہ تعالیٰ کی حدود سے تجاوز کیا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی صحیح معنوں میں قدر نہ کی ۔ اس مسئلہ کی صحیح اہمیت کو جاننے کے لیے ہم سب پر واجب ہے کہ ہمیں یہ معلوم ہو کہ ہر
Flag Counter