Maktaba Wahhabi

197 - 256
جب وہ (کافر و مشرک) دیکھتے ہیں کہ یہ (نبی) کھاتے پیتے بھی ہیں۔ کاروبار بھی کرتے ہیں۔ بال بچے داربھی ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ یہ انسان ہیں اورانسان نبی کیسے ہوسکتا ہے۔ کفار کی اس بگڑی ہوئی اور پست ذہنیت کی اصلاح کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ پاک سے یہ اعلان کرایا کہ میں اس بات کا مدعی بن کر نہیں آیا کہ میں تمھاری خشک زمینوں میں دریا بہادوں گا اور ہر چٹان سے چشمے ابلنے لگیں گے۔ میں تمھاری مادی خواہشات کی تکمیل کے لیے نہیں بھیجا گیا ہوں۔ میں تو تمھیں اللہ سے ملانے آیا ہوں۔ یہ معجزات جن کا تم مجھ سے مشاہدہ کررہے ہو، ان سب کے باوجود میں انسان ہوں، فرشتہ نہیں۔ تمھار ے ذہنوں میں انسان کا جو گھٹیا تصور ہے، وہ انسانِ کامل کا نہیں بلکہ بھٹکے ہوئے انسان کا تصور ہے جو نفس اور شیطان کے دامِ فریب میں گرفتار ہوکر اپنی مسندِ شرف و عزت سے محروم ہوگیا ہے۔ اس آیت سے اس شبہے کا ازالہ بھی ہو گیا جس میں اکثر ضعیف العقل لوگ مبتلا ہوجاتے ہیں کہ ذرا کسی میں کمال دیکھا تو جھٹ اس کے رب ہونے کا یقین کرلیا۔ وہ ذاتِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم اعلان فرمارہی ہے جس کے اشارے سے چاند دو ٹکڑے ہوا کہ میں رب ہونے کا دعویٰ نہیں کرتا۔ میں یہ نہیں کہتا کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کے سارے خزانے میرے قبضہ میں ہیں۔ جیسے چاہوں ان میں تصرف کروں یا بغیر اللہ کے بتائے اور سکھلائے میں ہر غیب کو جانتا ہوں۔ میرا اگر کوئی دعویٰ ہے تو فقط یہ کہ جو کچھ میری طرف وحی کیا جاتا ہے میں اس کی پیروی کرتا ہوں۔[1] رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایت دی گئی کہ ان لوگوں کے لا یعنی سوالات کے جواب میں
Flag Counter