Maktaba Wahhabi

37 - 256
کی نوع انسانی کے لیے اہمیت نمایاں کرناہوتو وہ کلام صحیح طورپر نعت کہلانے کا مستحق ہے، چنانچہ نعت نہایت مشکل صنف سخن ہے۔ نعت کی اس نزاکت کا احساس ان شعرائے کرام کو ہے جواس کے جملہ تقاضوں سے بخوبی واقف ہیں، پس مولوی احمد رضا خان بریلوی لکھتے ہیں: ’’حقیقتاً نعت شریف لکھنا بہت مشکل کام ہے۔ اس میں تلوار کی دھار پر چلنا ہے۔ اگر شاعر حد سے بڑھتا ہے تو الو ہیت میں پہنچ جاتا ہے اور کمی کرتا ہے تو تنقیص ہوتی ہے۔‘‘[1] عبدالکریم ثمرؔ کا کہنا ہے: ’’سرکار د و عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ اقدس میں ذرا سی بے احتیاطی اور ادنیٰ سی لغزشِ خیال و الفاظ ایمان و عمل کو غارت کردیتی ہے۔‘‘[2] مجید امجد رقمطراز ہیں: ’’جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں ذرا سی لغزش نعت کو حدودِ کفر میں داخل کرسکتی ہے۔ ذرا سی کوتاہی مدح کو قدح میں بدل سکتی ہے اورذرا سا شاعرانہ غُلو ’’ضلالت‘‘ کے زمرے میں آسکتا ہے۔‘‘[3] البتہ ’’حمد‘‘ میں جتنا چاہے، بڑھاجا سکتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا کی کوئی حد نہیں ہے بلکہ وہ احاطۂ تحریر ہی میں نہیں آسکتی۔ اسی بنا پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ جل جلالہٗ کی جناب میں خود عرض کیا کرتے تھے: ’اَللّٰہُمَّ! لَا أُحْصِي ثَنَائً عَلَیْکَ، أَنْتَ کَمَا أَثْنَیْتَ عَلٰی نَفْسِکَ‘ ’’اے اللہ! ہم تیری حمد و ثنا کو کَمَا حَقُّہُ بیان نہیں کر سکتے، تو اسی طرح ہے
Flag Counter