Maktaba Wahhabi

56 - 256
کہ جو نزدیک ہی ہے آپ کے اس محترم گھر کے خداوندا! انھیں توفیق آپ اس امر کی دیجے کہ وہ رکھیں بڑا ہی اہتمام اپنی نمازوں کا ایک قول کے مطابق بیت اللہ کی سب سے پہلی اساس حضرت آدم علیہ السلام کے ہاتھوں رکھی گئی۔[1] مگر ہزاروں سال کے حوادث سے اسے بے نشان کر دیا تھا، البتہ اب بھی وہ ایک ٹیلے کی شکل میں موجود تھا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اگرچہ فلسطین میں مقیم تھے مگر برابر مکہ میں اپنی اہلیہ اور بیٹے کو دیکھنے آتے رہتے تھے۔ اسی اثنا میں حکم ہوا کہ کعبۃ اللہ کی تعمیرِ نو کرو تو انھوں نے اپنے لڑکے کی مدد سے کھودنا شروع کیا۔ جب سابق بنیادیں نظر آنے لگیں تو انھی بنیادوں پر بیت اللہ کی تعمیر شروع کردی اور ساتھ ہی دعا کی: اور ابراہیم نے جب اپنے رب سے عرض فرمایا بنا دیجے مقامِ امن آپ اس شہر کو مولا خداوندا! گزارش یہ بھی ہے دامن کشاں رکھیے مجھے اور میرے بیٹوں کو ہمیشہ بت پرستی سے بہت لوگ ان کے باعث ہوچکے ہیں نذرِ گمراہی اللہ تعالیٰ جن ہستیوں کو ابلاغ حق کے لیے چن لیتا ہے ان کے قلوب و اذہان کو اپنے نور سے اس درجہ روشن کردیتا ہے کہ محبت الٰہی کے مقابلے میں کوئی چیز قابل اعتنا نہیں رہتی، اس لیے ان میں شروع ہی سے یہ استعداد و دیعت ہوتی ہے کہ وہ عہدِ طفولیت ہی سے اپنے ہم عصروں میں ممتاز اورنمایاں نظر آنے لگتے ہیں اور راہِ حق و صداقت میں
Flag Counter