Maktaba Wahhabi

66 - 256
ہم کلام ہوئے، اس طرح آپ ’’کلیم اللہ‘‘ بن گئے جنھیں ندا دی گئی: کہ ہُوں بے شک الٰہِ واحد و قہار بس میں ہی نہیں میرے سوا کوئی سزاوارِ پرستاری لہٰذا صرف میری ہی عبادت تم کرو دائم مری ہی یاد کی خاطر نمازیں تم کرو قائم بس اب تم جانبِ فرعون جاؤ امرِ حق لے کے بڑی ہی سرکشی پر باندھ رکھی ہے کمر اس نے دنیا کی تاریخ میں ایک ایسی قوم جو تقریباً ساڑھے چار سو سال سے مصر کے قاہر و جابر بادشاہوں کے ہاتھوں غلام اور مظلوم بنی ہوئی تھی۔ اچانک اسی مردہ قوم میں سے بجلی کی کڑک اورآفتاب کی چمک کی مانند ایک برگزیدہ ہستی سامنے آتی ہے اوراس کی صدائے حق اور اعلان ہدایت سے تمام قلمر و باطل لرزہ بر اندام ہوجاتی ہے۔ اور ایوانِ ظلم و کفر میں بھونچال آجاتا ہے۔ فرعونی طاقت اپنے تمام مادی اسباب کے ساتھ اس کا مقابلہ کرتی ہے مگر شکست کا منہ دیکھتی ہے۔ با ایں ہمہ فرعون مصر ’’کھسیانی بلی کھمبا نوچے‘‘ کے مصداق، مشرف بہ ایمان ہونے والے جادو گروں کو تختۂ دار کی دھمکیاں دیتا ہے۔ مگر ان کابرملا ایمان افروز جواب یہی تھا: وہ یوں کہنے لگے ہم کو نہیں پروا ذرا اس کی کہ جانا ہے یقینا ہم کو اپنے رب کی جانب ہی یقینا ہم تو ہیں امیدوار اس بات کے یکسر کہ وہ مولا ہماری سب خطائیں بخش دے یکسر
Flag Counter