Maktaba Wahhabi

85 - 256
دیکھ کہ بحرِ احمر کی مضطرب موجوں سے عرب کا آفتابِ زرفشاں طلوع ہورہا ہے۔ عمیق تاریکی کا سینہ چاک کرکے بلند مینارے سے مؤذن کی صدائے ’’ اللہ اکبر‘‘ بہتی چلی آرہی ہے اس آواز کو سن کر اسپِ تازی کے پاؤں زمین پہ نہیں ٹھہرتے وہ آسمان سے باتیں کرنے کے لیے بے چین ہے صحرا کے لوگ اونٹنیوں پر سوار، آبِ زمز م سے تشنگی بجھانے بھاگے جارہے ہیں ریگ زار نے آج واقعی سمندر کا روپ دھار لیا ہے گویا پرانا سورج اس دن لاج کے مارے طلوع نہ ہُوا کیونکہ ’’آفتابِ صحرا‘‘ کی خیرہ کُن روشنی نے ذرے ذرے کو ڈھانپ لیا ہے ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے اَمَا وَسْ کی رات میں’’ہلال‘‘نکل آیا ہے ساری کدورتیں دُھل گئی ہیں، محبت و وارفتگی کا چراغ جل رہا ہے یہ دن کتنا عظیم ہے! زمین نے اس دن ایک نیا نام سنا محمد…… محمد…… جس کی بشارت تو ریت اور انجیل نے دی تھی جو ابراہیم کی دعا، عیسیٰ نے اسی کی بشارت دی تھی اس نام میں کیسی مٹھاس، کیسا رَس، کیسی کشَش ہے! بوئے گُل، نغمہ ٔبلبل اور بادِ صبا نے پہلی بار دنیا کو یہ مژدہ سنایا
Flag Counter