Maktaba Wahhabi

100 - 263
فقہی مسائل کا تذکرہ: ’’بِسم اللّٰه الرحمن الرحيم‘‘ سے متعلق فقہی مسائل: علامہ الشیخ احمد الطحطاوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: 1۔ کبھی’’بسم اللّٰه الرحمن الرحيم‘‘ کا پڑھنا فرض ہوتا ہے جیسا کہ جانور کو ذبح کرتے وقت’’بسم اللّٰه‘‘ کو پڑھنا فرض ہے لیکن فرض صرف اللہ تعالیٰ کا نام لینا ہے اور منقول یہ ہے کہ ذبح کرتے وقت کہے’’بسم اللّٰه اللّٰه اكبر‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا ہر مخصوص نام ذبح کے وقت لینا کافی ہے‘ اس پر یہ اعتراض نہ ہو کہ اگر کوئی مسلمان بھولے سے ’’بسم اللّٰه ‘‘ نہ پڑھے پھر بھی اس کا ذبیحہ جائز ہوتا ہے کیونکہ شریعت نے اس کے مسلمان ہونے کو ذکر کے قائم مقام کر دیا۔ 2۔ جن فقہاء کے نزدیک’’بِسم اللّٰه الرحمن الرحيم ‘‘سورۂ فاتحہ کی ایک آیت ہے‘ ان کے اعتبار سے ’’بِسم اللّٰه الرحمن الرحيم ‘‘کا پڑھنا واجب ہے‘ اگرچہ یہ قول مذہب احناف کے خلاف ہے لیکن چونکہ اس سلسلہ میں اتنی احادیث وار د ہیں جو ’’بِسم اللّٰه الرحمن الرحيم‘‘ پڑھنے کے وجوب پر دلالت کرتی ہیں۔ 3۔ بعض صورتوں میں ’’بِسم اللّٰه الرحمن الرحيم‘‘ کا پڑھنا سنت ہے جیسا کہ وضوء میں اور ہر عظیم الشان کام کی ابتداء میں اور کھانے اور پینے مین اور اپنی اہلیہ کے ساتھ عملِ زوجیت سے پہلے۔ 4۔ بعض صورتوں میں’’بِسم اللّٰه الرحمن الرحيم‘‘کا پڑھنا مستحب ہے جیسے جوتا پہنتے وقت اور ہر نیک کام کی ابتداء کے وقت۔ 5۔ بعض صورتوں میں’’بِسم اللّٰه الرحمن الرحيم‘‘کا پڑھنا مباح ہے جیسے اللہ تعالیٰ کے نام کو ناپاک جگہوں پر پڑھنے سے بچانے کے لیے چلنے کی ابتداء میں اور اٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے اور دیگر کاموں کے وقت’’بِسم اللّٰه‘‘پڑھنا مباح ہے۔ 6۔ بعض صورتوں میں’’بِسم اللّٰه الرحمن الرحيم‘‘ کا پڑھنا مکروہ ہے جیسے سورۂ توبہ کی ابتداء میں اور مشتبہ کام کرنے سے پہلے مثلاً سگریٹ یا حقہ پینے سے پہلے‘ اسی طرح منہ میں نسوار ڈالنے سے پہلے اور نجاسات کے محل میں’’بِسم اللّٰه الرحمن الرحيم‘‘ کا پڑھنا مکروہ ہے۔ 7۔ بعض صورتوں میں’’بِسم اللّٰه الرحمن الرحيم‘‘ کا پڑھنا حرام ہے جیسے حائض عورت کے ساتھ وطی سے پہلے اور خمر پینے سے پھلے اور چھینے ہوئے مال کو کھانے سے پہلے یا چوری کے مال کو کھانے سے پہلے۔ اور صحیح یہ ہے کہ اگر اس نے ان کاموں کے وقت جائز اور حلال سمجھ کر’’بِسم اللّٰه الرحمن الرحيم‘‘ کو پڑھا تو یہ کفر ہے ورنہ حرام سے کم نہیں ہے اور اس پر توبہ
Flag Counter