Maktaba Wahhabi

133 - 263
انسان کی صورت عطا فرماتا ہے‘اگر عیسٰی علیہ السلام زندہ کرنے اور مارنے پر قادر ہوتے تو ضرور اُن کو لوگوں کو مار ڈالتے جنہوں نے حضرت عیسٰی علیہ السلام کو پکڑ لیا تھااور اُن کو قتل کرنے کا ارادہ کیا تھا اور جیسا کہ ان کا زعم ہے ان مخالفین نے حضرت عیسٰی علیہ السلام کو صلیب پر چڑھا دیا تھا۔نیز عیسائیوں کا یہ الزام تھا کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کا کوئی بشری باپ نہیں ہے‘اللہ تعالیٰ نے اس آیت سے اُن کی اس بات کا بھی جواب دے دیا کہ اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو ایک نطفہ کو باپ کی صورت عطافرما دیتا ہے اور اگر چاہے تو ابتداًانسان کو بغیر باپ کے پیدا فرمادیتا ہے جیسے حضرت آدم علیہ السلام کو بغیر باپ کے پیدا فرمایا اور حضرت حواء کو بھی بغیر باپ کے پیدا فرمایا ہے۔[1] تجزیہ: دونوں مصنفین کی آراء کو بغور پڑھنے کے بعد یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اللہ رب العزت کی ذات واحد ہے نہ وہ خود کسی سے پیدا ہوئے ہیں اور نہ کوئی ان سے پیدا ہوا ہے’’لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ‘‘[2] اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ رب العزت کے بندے اور رسول تھے’’ مَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ إِلَّا رَسُولٌ‘‘[3] اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زیادہ عزت اور بلندی اسی میں کہ انہیں اللہ کا بندہ اور رسول تسلیم کیا جائےنا کہ انہیں اللہ رب العزت کا بیٹا کہا جائے اور جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو مردوں کو زندہ کرتے تھے اور بیماروں کو شفا دیتے تھے تو وہ بھی خدا کی مانند ہیں تو اُن لوگوں کو خوف خُدا ہونا چاہیے اور یہ بھی علم ہونا چاہیے کہ یہ کام اللہ رب العزت نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو معجزے کے طور پر عنائیت فرمائے ہوئے تھے جیسا کہ ہر نبی کو اس کے دور کے مطابق چند ایک ایسے معجزوں سے نوازا جاتا ہے جو اس کے نبی اور رسول ہونے پر دال ہوتے ہیں اور جو چیز کسی کو دی جائے یا عنائیت کی جائے تو وہ بندہ بذات خود اُن پر قادر نہیں ہوتا بلکہ عنائیت کرنے والے کا محتاج ہوتا ہے یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جو معجزے اللہ نے دیے تھے اس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے محتاج تھے اور جو کسی کا محتاج ہو وہ خدا نہیں ہو سکتا۔ 2۔حضرت مسیح ابن مریم کی رسالت اور ان کی عبدیت کا ثبوت از الوانی رحمہ اللہ: اللہ رب العزت فرماتے ہیں: ’’ مَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ إِلَّا رَسُولٌ‘‘[4] چونکہ ان عیسائیوں کا رد مقصود ہے جو حضرت مسیح اور حضرت مریم علیہما السلام کو الٰہ(معبود)اور متصرف مانتے تھے اور ان کو حاجات و مشکلات میں غائبانہ پکارتے تھے۔ اس لیے ان دونوں کا خصوصیت سے ذکر فرمایا اور باقی رسولوں کا اجمالی ذکر کیا۔ مسیح(علیہ السلام)جس کو عیسائی خدا کا اوتار اور خدائی صفات کا حامل اور مختار و متصرف مانتے ہیں۔ وہ نہ خدا تھا نہ خدا کا اوتار وہ تو مریم کا بیٹا تھا جو کسی کا بیٹا ہو وہ حادث اور اپنے وجود میں محتاج ہوتا
Flag Counter