Maktaba Wahhabi

147 - 263
’’ وَكَمْ قَصَمْنَا مِنْ قَرْيَةٍ كَانَتْ ظَالِمَةً‘‘’’كَمْ قَصَمْنَا‘‘کے معنی ہیں:ہم نے کتنی ہی بستیوں کو ہلاک فرما دیا۔قاصمةالظهر کمر توڑنے والی مصیبت کو کہتے ہیں۔’’وَأَنْشَأْنَا بَعْدَهَا قَوْمًا آخَرِينَ‘‘اس بستی کے لوگوں کو ہلاک فرمانے کے بعد ہم نے اُن کے بدلہ میں دورے لوگوں کو پیدا فرما دیا۔[1] 6۔حشرونشر اور بعثت بعد الموت ازالوانی رحمہ اللہ: ’’ وقالوا ماهی۔ تا۔ یظنون ‘‘[2] یہ شکوی اولی ہے۔ یہ حشر و نشر کے بھی منکر ہیں اور کہتے ہیں کہ زندی صرف یہی دنیا کی زندگی ہی ہے اس زندگی کے ختم ہوجانے کے بعد اور کوئی زندگی نہیں۔ ہم دیکھ رہے کہ کچھ لوگ مر رہے ہیں اور کچھ لوگ پیدا ہورہے ہیں بس یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا اور ہماری موت تو حوادثت زمانہ اور نازل دہر کا نتیجہ ہے۔ یہ مشرکین کے ایک گروہ کا خیال ہے جو تمام وقائع و حوادث کو وقت اور زمانے کی طرف منسوب کرتے تھے۔ وهؤلاء معترفون بوجود اللّٰه تعالیٰ فهم غیر الدهرية۔ والکل یقول باستقلال الدهر بالتاثیر[3]یہ لوگ جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ محض بے علمی سے ناشی ہے۔ ان کے پاس کوئی عقلی یا نقلی دلیل نہیں۔ محض ظن و تخمین سے دعوی کر رہے ہیں۔[4] ’’ واذا تتلی۔ الاية ‘‘ [5]یہ دوسرا شکوی ہے جب اللہ تعالیٰ کی آیات بینات ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں اور ان میں کہیں حشر و نشر کا ذکر آجاتا ہے تو اس کے انکار کیلئے ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ کٹ حجتی کے طور پر کہنے لگتے ہیں کہ اگر تم اس دعوے میں سچے ہو کہ واقعی ہم مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیے جائیں گے تو ہمارے اطمینان کے لیے ہمارے باپ دادا کو زندہ کر کے دکھلا دو۔ ’’ قل اللّٰه یحییکم۔ الایۃ ‘‘ یہ دونوں شکووں کا جواب ہے کہ دنیا میں پیدا کرنے والا بھی اللہ تعالیٰ ہی ہے اور عمر ختم ہوجانے کے بعد مارتا بھی وہی ہے اور تمام حوادث دہر اسی کے اختایر و تصرف میں ہیں اور جب قیامت قائم ہونے کا وقت آئے گا جس کی آمد میں کوئی شک نہیں تو تم سب کو زندہ کر کے میدان حشر میں جمع کردے گا۔ لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے اور اس پر یقین نہیں کرتے حالانکہ یہ حقیقت ہے۔ باقی رہا ان کے مطالبے پر ان کے باپ دادا کو زندہ کرنا تو اللہ تعالیٰ اگرچہ اس پر بھی قادر ہے لیکن قیامت سے پہلے ان کو زندہ کرنا اس کی حکمت تشریعیہ کے خلاف ہے۔[6]
Flag Counter