Maktaba Wahhabi

141 - 263
دونوں مصنفین کی مشترکہ ابحاث: 1۔اللہ عزوجل کے ارشاد’’روح منه‘‘کے متعدد معانی اور محمل ازالوانی رحمہ اللہ: ’’يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَا تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ وَلَا تَقُولُوا عَلَى اللّٰهِ إِلَّا الْحَقَّ إِنَّمَا الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُولُ اللّٰهِ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ فَآمِنُوا بِاللّٰهِ وَرُسُلِهِ وَلَا تَقُولُوا ثَلَاثَةٌ‘‘[1] حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ خطاب نصاری سے ہے کیونکہ حضرت مسیح(علیہ السلام)کو انہوں نے ہی الٰہ بنایا تھا لیکن امام نسفی فرماتے ہیں کہ یہ خطاب یہود و نصاری دونوں سے ہے اور یہی راجح ہے کیونکہ پہلے کی تمام زجریں یہود سے متعلق ہیں یعنی اے یہود عیسیٰ(علیہ السلام)کے حق میں برا نہ کہو اور وہ معبود نہیں اور آخری پیغمبر پر بھی اعتراض نہ کرو دونوں کو مانو، ہاں تین خدا مت کہو:’’وَلَا تَقُولُوا ثَلَاثَةٌ‘‘ غلو کے معنی حد سے تجاوز کرنے کے ہیں اور یہ دونوں فریق حضرت عیسیٰ(علیہ السلام)کے بارے میں حد سے گذر چکے تھے یہودی ان کی شان میں گستاخی کرتے اور کہتے تھے کہ العیاذ باللہ وہ زانیہ کے بیٹے ہیں اور نصاریٰ کو ان کے رتبے سے بڑھا کر خدا کا بیٹا اور اس کا نائب سمجھنے لگے تو اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے دونوں جماعتوں کو ان کے بارے میں غلو اور تجاوز عن الحد سے منع فرمایا۔ لا تجاوزوا الحد فغلت الیهود فی حط المسیح من منزلته حتی قالوا انه ابن الزبنا و غلت النصاریٰ فی رفعه عن مقداره حیث جعلوه ابن اللّٰه[2] حضرت مسیح مریم صدیقہ کا بیٹا ہے جو معجزانہ طور پر محض کلمہ کن سے بغیر باپ حضرت مریم کے بطن سے پیدا ہوئے اور وہ اللہ کے سچے رسول ہیں اس لیے انہیں ابن زانیہ مت کہو بلکہ دوسرے انبیا(علیہم السلام)کی طرح ان پر بھی ایمان لاؤ اور عیسائیوں سے فرمایا:’’وَلَا تَقُولُوا ثَلَاثَةٌ‘‘یعنی تین خدا مت کہوا الٰہ تو ایک ہی ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں اس لیے حضرت عیسیٰ(علیہ السلام)کو الہ مت کہو بلکہ ان کو اللہ کا رسول مانو۔[3] اللہ عزوجل کے ارشاد’’روح منه‘‘کے متعدد معانی اور محمل ازسعیدی رحمہ اللہ: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:’’لا تغلوا فی دینکم‘‘یعنی تم اپنے دین میں تششد نہ کرو‘ورنہ تم اللہ تعالیٰ پر افتراء باندھوگے اور حق کے سوا اللہ تعالیٰ کے متعلق کوئی بات نہ کہو‘یہ نہ کہو کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک ہے اور اللہ تعالیٰ کا کوئی بیٹا ہے اور المسیح عیسٰی ابن مریم توصرف اللہ تعالیٰ کے رسول اور اس کے کلمہ ہیں اور کلمہ سے مراداللہ تعالیٰ کا’کن(مریم:35)‘فرمانا
Flag Counter