Maktaba Wahhabi

39 - 263
اسباب نزول‘اسرائیلیات اور نسخ میں مولانا الوانی رحمہ اللہ کا طریق کار: اہمیت سبب نزول: اسباب نزول کی روایات اگر صحیح سند سے ثابت ہو جائیں تو فہم قرآن مجید میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔اسی وجہ سے مفسرین نے اس علم پر محنت کی ہے اور بعض نے کتب تصنیف فرمائی ہیں۔مثلاً لباب النقول فی اسباب النزول للسیوطی[1] مفہوم سبب نزول: علامہ آلوسی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: قد عرف من عادة الصحابة والتابعين أن أحدهم إذا قال: نزلت الآية في كذا فإنه يريد بذلك أنها تتضمن هذا الحكم لا أن هذا كان السبب في نزولها فهو من جنس الاستدلال على الحكم بالآية لا من جنس النقل لما وقع[2] ’’صحابہ اور تابعین کی عادت سے جو معروف ہے کہ ان میں سے جب کوئی فرمایا ہے کہ یہ آیت اس مسئلہ میں نازل ہوئی تو اس کی مراد یہ ہوتی ہے کہ یہ آیت اس حکم کو متضمن ہے نہ کہ یہی سبب نزول ہے یہ حکم پر آیت کے ذریعے استدلال کرنے کے طریق سے ہے۔واقعہ نقل کرنے کے طریق سے نہیں ہے۔‘‘ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: قولهم نزلت الآية في كذا يراد به تارة أنها سبب النزول ويراد به تارة أن ذلك داخل في الآية وإن لم يكن السبب كما نقول عني بهذه الآية كذا[3] ’’کہتے ہیں کہ یہ آیت اس مسئلہ میں نازل ہوئی کبھی تو اس سے مراد سبب نزول ہی ہوتا ہے اور کبھی مراد یہ ہوتی ہے کہ یہ مسئلہ اس آیت کےحکم میں داخل ہے اگر چہ سبب نزول نہ ہو جیسا کہ ہم کہتے ہیں کہ اس آیت سے مراد یہ لیاگیاہے۔‘‘
Flag Counter