Maktaba Wahhabi

117 - 263
أَنْدَادًا وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ‘‘[1] (جس نے بنایا واسطے تمہارے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت اور اتارا آسمان سے پانی پھر نکالے اس سے میوے تمہارے کھانے کے واسطے سو نہ ٹھہراؤ کسی کو اللہ کے مقابل اور تم تو جانتے ہو) مخاطبین اپنا، اپنے آباؤ اجداد کا، باقی تمام انسانوں، جنوں اور فرشتوں کا، زمین و آسمان اور ساری کائنات کا خالق خدا ہی کو مانتے تھے۔ اور تمام تکوینی امور کو خدا ہی کے تصرف واختیار میں سمجھتے تھے اس لیے ان مسلمہ امور کو بطور دلیل پیش کر کے فرمایا کہ جب یہ سب کام اللہ ہی کے ہیں، جب یہ سارے انعامات اسی ہی نے تم کو دئیے ہیں۔ جب تمہارا اور ساری کائنات کا خالق ومالک اور رزاق ومربی وہی ہے اور ان تمام کاموں میں کوئی اس کا شریک نہیں ہے تو پھر صرف اسی ہی کی عبادت کرو اور صرف اسی ہی کو اپنی حاجات ومشکلات میں غائبانہ پکارو اور اس کی عبادت اور پکار میں کسی نوری، ناری یا خاکی کو اس کا شریک مت بناؤ۔ جس نے یہ ساری نعمتیں۔ زندگی، یہ خوبصورت بدن، آنکھیں، کان، ناک، دل، دماغ وغیرہ زمین و آسمان، زمین کے بے بہا خزانے، چاند، سورج اور تارے وغیرہ وغیرہ۔ طلب اور درخواست کے بغیر تمہیں دیدیں۔ کیا وہ طلب اور درخواست پر تمہیں کچھ نہیں دیگا؟ پھر اس محسن و مربی کو چھوڑ کر اوروں کو کیوں پکارتے ہو۔ اور تم اچھی طرح جانتے ہو کہ ان تمام امور کا فاعل اور سب کا خالق ورازق صرف اللہ ہے۔ اور تمہارے یہ معبود ان کاموں میں سے کوئی کام نہیں کرسکتے۔ وانتم تعلمون انها لاتخلق شیئا ولا ترزق واللّٰه الخالق الرازق[2]۔دعوی توحید کو عقلی دلائل سے واضح کرنیکے بعد توحید سے متعلق مشرکین کے دو شبہوں کا جواب دیا ہے۔ ایک شبہ تو یہ تھا کہ یہ دعویٰ خدا کی طرف سے نہیں ہے بلکہ محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)اپنے پاس سے باتیں بنا کر اور پھر انہیں خدا کی طرف منسوب کر کے ہمارے سامنے پیش کردیتا ہے جیسا کہ دوسری جگہ اللہ نے ان کے اس شبہ کا ذکر ان لفظوں میں کیا ہے۔ اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰهُ[3]دوسرا شبہ یہ تھا کہ یہ مسئلہ توحید خدا کی طرف سے نہیں ہے اور نہ ہی یہ کتاب خدا کا کلام ہے کیونکہ اس میں اولیاء اللہ کیلئے مکڑی جیسی گھٹیا چیزوں کی مثالیں بیان کی گئی ہیں جو اولیاء اللہ کے حق میں سخت توہین ہے۔ بھلا یہ کس طرح ہوسکتا ہے کہ اللہ اپنے نیک بندوں کی تو ہین کرے۔[4] خالق ومالك صرف الله رب العزت كی ذات ہے از سعیدی رحمہ اللہ: البقرۃ:22 میں اللہ تعالیٰ کے وجود اور اس کی وحدانیت: دنیا کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کے خالق ہونے پر دو طرح سے دلالت کرتی ہے:
Flag Counter