Maktaba Wahhabi

218 - 263
یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک قرار دیا جائے مثلاً اللہ تعالیٰ کی عبادت میں کوئی شریک قرار دیا جائے یا اس کی محبت میں یا اس سے خوف میں یا اس سے امید رکھنے میں یا اس کی طرف رجوع اور توبہ کرنے میں‘سو وہ شرک ہے جس کی اللہ تعالیٰ بغیر اُس شرک سے توبہ کے مغفرت نہیں فرمائیں گے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے’’قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُوا إِن يَنتَهُوا يُغْفَرْ لَهُم مَّا قَدْ سَلَفَ وَإِن يَعُودُوا فَقَدْ مَضَتْ سُنَّتُ الْأَوَّلِينَ ‘‘[1](اے پیغمبر)کفار سے کہہ دو کہ اگر وہ اپنے افعال سے باز آجائیں تو جو ہوچکا وہ انہیں معاف کردیا جائے گا۔ اور اگر پھر(وہی حرکات)کرنے لگیں گے تو اگلے لوگوں کا(جو)طریق جاری ہوچکا ہے(وہی ان کے حق میں برتا جائے گا))۔ اور یہی وہ شرک ہے جس کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین عرب سے قتال کیا تھا‘کیونکہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی الوہیت میں شرک کیا تھا‘اللہ عزوجل کا ارشاد ہے’’﴿أَلْقِيَا فِي جَهَنَّمَ كُلَّ كَفَّارٍ عَنِيدٍ(٢٤)مَّنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ مُّرِيبٍ(٢٥)الَّذِي جَعَلَ مَعَ اللّٰهِ إِلَـٰهًا آخَرَ فَأَلْقِيَاهُ فِي الْعَذَابِ الشَّدِيدِ﴾‘‘[2]((حکم ہوگا کہ)ہر سرکش ناشکرے کو دوزخ میں ڈال دوOجو مال میں بخل کرنے والا حد سے بڑھنے والا شبہے نکالنے والا تھاOجس نے خدا کے ساتھ اور معبود مقرر کر رکھے تھے۔ تو اس کو سخت عذاب میں ڈال دوO)۔ عمران بن حصین کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے باپ سے پوچھا: اے حصین! آج کل تم کتنے معبودوں کو پوجتے ہو؟ میرے باپ نے جواب دیا سات کو چھ زمین میں(رہتے ہیں)اور ایک آسمان میں، آپ نے پوچھا: ان میں سے کس کی سب سے زیادہ رغبت دلچسپی، امید اور خوف و ڈر کے ساتھ عبادت کرتے ہو؟ انہوں نے کہا: اس کی جو آسمان میں ہے، آپ نے فرمایا:' اے حصین ! سنو، اگر تم اسلام لے آتے تو میں تمہیں دوکلمے سکھا دیتا وہ دونوں تمہیں برابر نفع پہنچاتے رہتے، پھر جب حصین اسلام لے آئے توانہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے وہ دونوں کلمے سکھا دیجئے جنہیں سکھانے کا آپ نے مجھ سے وعدہ فرمایاتھا، آپ نے فرمایا:' کہو'اے اللہ ! تو مجھے میری بھلائی کی باتیں سکھادے، اور میرے نفس کے شر سے مجھے بچالے۔[3]امام ترمذی کہتے ہیں:یہ حدیث حسن غریب ہے، یہ حدیث عمران بن حصین سے اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی آئی ہے۔[4] شرک فی الربوبیۃ کا ثبوت اور اس کا شرعی حکم: عالمی سکالرحافظ عبد المجیدبرسٹل نے مصنف سے کہا کہ وہ اس آیت کی تفسیر میں شیخ ابن تیمیہ کے اس قول کا رد کریں
Flag Counter