Maktaba Wahhabi

97 - 263
صدقہ حرام ہے؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں۔[1] (2) حارث اعور کہتے ہیں:مسجد میں گیا تو کیادیکھتاہوں کہ لوگ گپ شپ اور قصہ کہانیوں میں مشغول ہیں، میں علی رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا۔ میں نے کہا: امیر المومنین ! کیا آپ دیکھ نہیں رہے ہیں کہ لوگ لایعنی باتوں میں پڑے ہوئے ہیں؟۔ انہوں نے کہا: کیا واقعی وہ ایسا کررہے ہیں؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: مگر میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: 'عنقریب کوئی فتنہ برپاہوگا'، میں نے کہا: اس فتنہ سے بچنے کی صورت کیاہوگی؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا:' کتاب اللہ، اس میں تم سے پہلے کے لوگوں اورقوموں کی خبریں ہیں اور بعد کے لوگوں کی بھی خبریں ہیں، اور تمہارے درمیان کے امور ومعاملات کا حکم وفیصلہ بھی اس میں موجود ہے، اور وہ دوٹوک فیصلہ کرنے والا ہے، ہنسی مذاق کی چیز نہیں ہے۔ جس نے اسے سرکشی سے چھوڑدیا اللہ اسے توڑدے گا اورجو اسے چھوڑکر کہیں اورہدایت تلاش کرے گا اللہ اسے گمراہ کردے گا۔ وہ(قرآن)اللہ کی مضبوط رسی ہے یہ وہ حکمت بھراذکر ہے، وہ سیدھا راستہ ہے، وہ ہے جس کی وجہ سے خواہشیں ادھر ادھر نہیں بھٹک پاتی ہیں، جس کی وجہ سے زبانیں نہیں لڑکھڑاتیں، اور علماء کو(خواہ کتناہی اسے پڑھیں)آسودگی نہیں ہوتی، اس کے باربار پڑھنے اور تکرار سے بھی وہ پرانا(اوربے مزہ)نہیں ہوتا۔ اوراس کی انوکھی(وقیمتی)باتیں ختم نہیں ہوتیں، اور وہ قرآن وہ ہے جسے سن کر جن خاموش نہ رہ سکے بلکہ پکار اٹھے: ہم نے ایک عجیب(انوکھا)قرآن سناہے جو بھلائی کا راستہ دکھاتاہے، تو ہم اس پر ایمان لے آئے، جو اس کے مطابق بولے گا اس کے مطابق عمل کرے گا اسے اجرو ثواب دیاجائے گا۔ اور جس نے اس کے مطابق فیصلہ کیا اس نے انصاف کیااور جس نے اس کی طرف بلایا اس نے اس نے سیدھے راستے کی ہدایت دی۔ اعور! ان اچھی باتوں کا خیال رکھو-[2] (3) ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، کہا کہ مجھے علقمہ بن مرثد نے خبر دی، انہوں نے سعد بن عبیدہ سے سنا، انہوں نے ابو عبد الرحمن سلمی سے اور انہوں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن مجید پڑھے اور پڑھائے۔ سعد بن عبیدہ نے بیان کیا کہ ابو عبد الرحمن سلمی نے لوگوں کو عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت سے حجاج بن یوسف کے عراق کے گورنر ہونے تک قرآن مجید کی تعلیم دی۔ وہ کہا کرتے تھے کہ یہی حدیث ہے جس نے مجھے اس جگہ(قرآن مجید پڑھا نے کے لئے)بٹھا رکھا ہے۔[3] (4) ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:' اللہ عزوجل فرماتاہے: جس کو قرآن نے میری یادنے مجھ سے سوال کرنے سے مشغول رکھا۔ میں اسے اس سے زیادہ دوں گا جتنا میں مانگنے والوں کو دیتاہوں۔ اللہ کے کلام کی
Flag Counter