Maktaba Wahhabi

128 - 263
کا جاننے والا بھی وہی ہے۔ جب یہ سب کام اسی کے ہیں اور ان میں کوئی اس کا شریک نہیں تو پھر عبادت اور پکار میں اوروں کو کیوں اس کا شریک بناتے ہو۔ نیز تمام دینی ودنیوی نعمتیں بھی اسی ہی نے عطا کی ہیں اور بغیر مانگے دی ہیں تو پھر وہ کون سی چیزیں ہیں جو وہ نہیں دے سکتا اور تم وہ غیروں سے مانگتے ہو۔ کوئی انبیاء علیہم السلام اور اولیائے کرام کو پکار رہا ہے، کوئی ملائکہ مقربین سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے اور کوئی جنوں کے یہاں پناہ ڈھونڈ رہا ہے۔ حالاکہ کوئی ناری یا خاکی خدا کا شریک نہی ہوسکتا کیونکہ معبود صرف وہی ہوسکتا ہے جو زمین و آسمان کا خالق ومالک اور ہر چیز کا عالم ہو۔ مگر نوریوں، ناریوں اور خاکیوں میں کوئی بھی ایسا نہیں جو ہر چیز کا علم رکھنے والاہو بلکہ سب کے سب ہی محدود علم رکھنے والے ہیں۔ 2۔ صرف اللہ کا حکم ہی کارفرما ہے از الوانی رحمہ اللہ: سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 23 ’’وادعوا شهداءكم من دون اللّٰه‘‘کی تفسیر میں مولانا الوانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں شھداء سے مراد ان کے وہ معبود ہیں جن کی وہ پوجا کرتے تھے اور جن کے متعلق ان کا خیال تھا کہ وہ ان کے حمایتی ہیں، اور آڑے وقت میں کام آتے ہیں لہذا اب وقت ہے کہ وہ تمہارے کام آئیں۔ المعنی ادعوا الذین اتخذتموھم الهة من دون اللّٰه([1])‘ای واستعینوا بالهتكم فی ذلک یمدونکم وینصرونکم[2]ای واستعینوا بالهتكم التی تعبدونها[3]یا اس سے کفر وانکار میں ان کے ہم مسلک اور ان کے یارومددگار مراد ہیں۔)المراد من الشهداء اکابرهم او من يوافق هم فی انکار امر محمد(صلی اللّٰه عليه وآله وسلم)[4]مطلب یہ ہے کہ اپنے تمام اعوان وانصار کو بلا لو اور اپنے معبودوں سے مدد کی درخواست بھی کرلو، اور قرآن کا مثل بنا لاؤ۔[5] تجزیہ: یعنی اللہ رب العزت کے لیے اس بات کا اثبات کیا گیا ہے کہ شریعت میں حکم اور اطاعت صرف اور صرف اللہ کی ہوگی اور اس کے علاوہ کسی کی کوئی بات تسلیم نہیں کی جائے گی اوراللہ رب العزت کی رحمت اور فضل کے بنا نہ کوئی بندہ کسی بندے کے کام آ سکتا ہے نہ کسی بندے کی مدد کرسکتا ہے وہ چاہے کتنا ہی نیک وکار کیوں نہ ہوں یہاں تک کہ انبیاء واولیاء بھی اللہ کی رحمت اور اس کے فضل کے بنا کسی کے لیے نہ نفع پیدا کر سکتےتھے نہ نقصان کے مالک تھے۔
Flag Counter