Maktaba Wahhabi

153 - 263
بِمَا تَسْعَى [1]یہ ذکر مکان اور ارادۂ مکین کے قبیل سے ہے۔ ’’ و کتاب مسطور فی رق منشور ‘‘ یہ اگلی نقلی دلیل ہے از کتب سابقہ۔ ’’ رق ‘‘ باریک چمڑا وغیرہ جس پر وہ لکھی جاتی ہیں۔ یعنی کتب سابقہ بھی شاہد ہیں کہ جزاء و سزا واقع ہوگی کیونکہ ان میں بھی یہ مضمون نازل کیا جاچکا ہے۔ ’’ والبیت المعمور ‘‘ یہ دلیل وحی بیت معمور ساتویں آسمان پر خانۂ کعبہ کے بالمقابل فرشتوں کا عبادت خانہ ہے جہاں روزانہ ستر ہزار فرشتے عبادت کیلئے آتے ہیں۔ جو ایک بار آچکے پھر قیامت تک ان کی باری نہیں آئیگی(صحیحین)یعنی بیت اللہ بھی گواہ ہے جہاں رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)پر ہر وحی نازل ہوئی تھی یعنی بیت معمور میں بھی یہی حکم ہوا تھا۔[2] قيامت كے وقوع‘میدان حشر کو قائم کرنے اور حساب وکتاب لینے پر عقلی دلائل از سعیدی رحمہ اللہ: ’’ رَبَّنَا إِنَّكَ جَامِعُ النَّاسِ لِيَوْمٍ لَا رَيْبَ فِيهِ‘‘[3] مصنف کہتے ہیں اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے قیامت کے وقوع کا ذکر فرمایا ہے‘قیامت کا وقوع اس لیے ضروری ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ اس دنیا میں بہت سارے لوگ ظلم کرتے مر جاتے ہیں اور اُن کو ان کے مظالم کے سزانہیں ملتی اور بہت لوگ اس دنیا میں ظلم برداشت کرتے مر جاتے ہیں اور ان کو ان کی مظلومیت پر کوئی جزا نہیں ملتی‘اگر اس جہان کے بعد کوئی اور جہاں نہ ہو تو ظالم بغیر سزا کے رہ جائے گا اور مظلوم بغیر جزا کے رہ جائے گااور یہ چیز اللہ تعالیٰ کی حکمت اور اس کے عدل کے خلاف ہے‘اس لیے ضروری ہوا کہ اس جہان کے بعد کوئی اور جہاں بھی ہو جہاں ظالم کو اس کے ظلم کی سزا دی جائے اور مظلوم کو اس کی مظلومیت کی جزا دی جائے اور انسان مر جاتا ہے لیکن اُس کے عمل کا سلسلہ جاری رہتا ہے‘ایک شخص کوئی شراب خانہ یا کوئی قحبہ خانہ یا کوئی جوا خانہ یا کوئی سینما گھر بنا کر مر جاتا ہے لیکن اس کے مرنے کے بعد بھی اس کے برے اعمال کا سلسلہ جاری رہتا ہے‘لوگ اس کے بنائے ہوئے شراب خانہ میں شرابیں پیتے رہتے ہیں‘قحبہ خانوں میں بدکاری کرتے رہتے ہیں‘جوئے خانوں میں جوا کھیلتے رہتے ہیں سینما گھروں میں فلمیں دیکھتے رہتے ہیں تو جب تک یہ دنیا قائم ہے اس وقت تک ظلم اور جرم کا سلسلہ ختم نہیں ہو گا اور اس کے اعمال نامہ میں اس کی برائیاں لکھی جاتی رہیں گی‘اس لیے کسی ظالم اور کسی مجرم کو اس کے ظلم اوراس کے جرم کی سزااسی وقت دی جا سکتی ہے جب کہ اس کے مظالم اور جرائم کا سلسلہ ختم ہو جائے اور جب تک یہ دنیا قائم رہے گی اس کے مظالم کا اور جرائم کا سلسلہ ختم نہیں ہوگا‘اسی طرح کوئی نیک آدمی مر جاتا ہے‘وہ کوئی مسجد بنا کر مرتا ہے یا وہ کوئی دینی مدرسہ قائم کرنے کے بعد مرتا ہے‘یا وہ کوئی مصنف ہے تو کوئی دینی کتاب‘قرآن مجید کی تفسیر یا احادیث کی شروح یا کوئی فقہ کی کوئی کتاب لکھ کر مر جاتا ہے لیکن اس کے مرنے سے اس کی نیکیوں کا سلسلہ ختم نہیں ہوتا جب تک اس کی بنائی مسجد
Flag Counter