Maktaba Wahhabi

195 - 263
’’ وَاتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ آلِهَةً لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ وَلَا يَمْلِكُونَ لِأَنْفُسِهِمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا وَلَا يَمْلِكُونَ مَوْتًا وَلَا حَيَاةً وَلَا نُشُورًا‘‘[1] اس سے پہلے اللہ سبحانہ نے اپنی صفاتِ جلال اور عزت اور عُلو کو بیان فرمایا ‘اب اس کے بعد بُت پرستوں کے مذہب کو باطل فرما رہے ہیں اور اس کی کئی وجوہ ہیں: (1) یہ بُت کسی چیز کے خالق نہیں ہیں اور معبود کے لیے ضروری ہے کہ وہ خلق اور ایجاد پر قادر ہو۔ (2) یہ بُت خود مخلوق ہیں اور مخلوق محتاج ہوتی ہے اور معبود کے لیے ضروری ہے کہ وہ مستغنی ہو۔ (3) یہ بُت خود اپنے لیے کسی نقصان اور نفع کےمالک نہیں ہیں اور جو اپنے لیے کسی نفع اور نقصان کا مالک نہ ہو تو وہ دوسروں کے لیے بھی نفع اور نقصان کا مالک نہیں ہو گا اور جواس طرح ہو تو اس کی عبادت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ (4) یہ بُت موت اور حیات پر قادر نہیں ہیں اور جس زمانے میں لوگ مکلف ہیں اُس زمانے میں یہ کسی کو زندہ کرنے اور مارنے پر قادر نہیں ہیں اور جس زمانے میں لوگوں کو اُن کے اعمال کی جزا دی جائے گی اُس زمانے میں یہ مَر کر دوبارہ اٹھنے پر قادر نہیں ہیں۔ تو جو بُت اس طرح ہوں اُن کی عبادت کرنا کس طرح جائز ہو گا۔ اس آیت میں فرمایا:’’وَاتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ‘‘آیا یہ آیت بُت پرستوں کے ساتھ مخصوص ہے یا اس میں نصاریٰ اور ستاروں کی پرستش کرنے والے اور ملائکہ کی پرستش کرنے والے بھی داخل ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ قاضی نے کہا ہے کہ نصاریٰ کو اس آیت میں داخل کرنا بعید ہے‘کیونکہ انہوں نے اللہ کے سوا کئی معبود نہیں بنائے۔وہ صرف ایک حضرت عیسٰی علیہ السلام کو خدا کا بیٹا کہتے تھے اور اُن کی عبادت کرتے تھے۔پس زیادہ قریب یہ ہے کہ اس سے مراد بُت پرست لیے جائیں اور فرشتوں کی عبادت کرنے والوں کو بھی اس میں داخل کرنا جائز ہے کیونکہ اُن کے معبودوں کی بھی کثرت ہے۔نیز یہ آیت مرنے کے بعد لوگوں کو زندہ کرنے پر بھی دلالت کرتی ہے‘کیونکہ معبود کے لیے واجب ہے کہ وہ نیکوکاروں کو ثواب عطار کرنے پر قادر ہو اور نافرمانوں کو عذاب دینے پر قادر ہو۔اور جو اس طرح نہ ہو وہ معبود ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔[2] بتوں کی عبادت کرنے کا بُطلان: ’’ فَقَدْ كَذَّبُوكُمْ بِمَا تَقُولُونَ فَمَا تَسْتَطِيعُونَ صَرْفًا وَلَا نَصْرًا وَمَنْ يَظْلِمْ مِنْكُمْ نُذِقْهُ عَذَابًا كَبِيرًا‘‘[3]اس
Flag Counter