Maktaba Wahhabi

92 - 263
میں مضبوط براہین ہیں اور قرآن مجید کی تفسیر کےنکات ہیں۔ تفسیر تبیان القرآن کی مقبولیت کے بعد مصنف رحمۃ اللہ علیہ کو ان کے احباب اور ان کے ہم عصروں(صاحبزادہ محمد حفیظ البرکات شاہ زید حبہ‘ حضرت مفتی اعظم پاکستان علامہ الحاج پروفیسر منیب الرحمان دامت الطافہم العالیہ‘ادارہ ضیاء القرآن کے پروف ریڈر حافظ محمد اکرم ساجد مد ظلہ‘محترم ومکرم جناب مختار احمد(انچارج ضیاء القرآن پبلی کیشنز‘کراچی)اور مصنف کے محبوب اور سعادت مندمعتقد سید عمیر الحسن البرنی حفظہ اللہ قابل ذکرہیں)نے فرمائش کی کہ تبیان القرآن بہت ضخیم تفسیر ہے اور ہر شخص کے لیے اسے خریدنا اور اس کا مطالعہ کرنا دُشوار ہے اس لیے ضروری ہے کہ تبیان القرآن کے جامع مضامین پر مشتمل ایک مختصر تفسیر لکھی جائے تو اس مقصد کے پیش نظر مصنف رحمۃ اللہ علیہ نے 2 مئی2014ء بروز جمعۃ المبارک اس تفسیر کا افتتاح کیا جس میں قرآن مجید کا ترجمہ تبیان القرآن میں کئے ہوئے ترجمے سے بالکل مختلف اور بہت سہل اور سلیس ہے۔اور تبیان الفرقان میں احادیث اور آثار کے حوالہ جات بھی تبیان القرآن سے بہت زیادہ پیش کئے گئے ہیں۔ نہ صرف تبیان القرآن کے مضامین مختصر طور پر بیان کیے ہیں بلکہ اس سے زیادہ مضامین کا اضافہ بھی کیا ہےاور اس تفسیر میں بعض آزاد خیال مفسرین کی تفسیروں پر تبصرہ بھی کیا ہے۔اور مصنف رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے جب امام ابو منصور الماتریدی المتوفی 333ھ کی تفسیر’’تاویلات اہل السنۃ‘‘ طبع ہو کر پہنچی تو اس وقت تفسیر ’’تبیان القرآن‘‘ اپنی تکمیل کے مدارج طے کر چکی تھی تو اس صورت میں مصنف کے لیے یہ ممکن نہ تھا کہ وہ تفسیر تبیان القرآن میں اس کتاب سے استفادہ کرتے اس لیے مصنف کی خواہش تھی کہ کسی موقع پر اپنی تفسیر میں اس سے استفادہ کریں کیونکہ وہ تفسیر تبیان القرآن میں امام محمد بن عمر رازی متوفی 606ھ کی ’’تفسیر کبیر‘‘ سے اکتساب فیض کر رہے تھے جب کہ امام رازی شافعی المذہب ہیں اور امام ماتریدی حنفی المذہب ہیں اور امام ماتریدی کی تفسیر سے استفادہ مصنف کے لیے نہ صرف باعث سعادت تھا بلکہ قارئین کے لیے فقہ حنفی کی حقانیت پر مزید بہ افراط مضبوط دلائل میسر ہوتے‘ پس مصنف کو موقع ملاکہ وہ امام ماتریدی کی تفسیر سے استفادہ بھی فرمائیں اور تفسیر تبیان القرآن کا اختصار بھی فرمائیں تو مصنف نے اس تفسیر کا نام’’تفسیر تبیان الفرقان‘‘ رکھا اور اس کا ترجمہ بھی ازخو دکیا اور انہوں نے کوشش کی ہے کہ تبیان القرآن کی نسبت اس تفسیر میں ترجمہ زیادہ سہل اور ترجمہ کے نام انہوں نے ’’نور الفرقان‘‘تجویز کیا تھا۔ اس تفسیر میں مصنف کے پیش نظر متقدمین مترجمین سے استفادہ اور خود بھی غور وفکر کی پوری کوشش کرنااور احادیث کی روشنی میں سہل‘سلیس اور رواں ترجمہ پیش کرنا ہوگا۔اسلام کے تمام مسلمہ عقائد پر دلائل مہیا کیے جائیں گے اور قرآن کریم کی جن آیات سے بدعقیدہ لوگوں نے عام مسلمانوں پر اپنی فکر کی چھاپ لگانے کی کوشش کی ہےاس کا تدارک کیا جائے گا‘اور قرآن کریم کی جن آیات میں احکام ومسائل کا ذکر ہے وہاں خصوصیت کے ساتھ امام ابو حنیفہ کے مذہب کا ذکر ہے اور ان کے دلائل کو پیش کیا گیا ہے‘ فقہی احکام میں صرف فقہ حنفی کا تفصیل کے ساتھ ذکر ہے اور اجمالا دیگر مذاہب کا بھی تذکرہ ہے کیونکہ مصنف ’’نعمۃ الباری شرح صحیح البخاری‘شرح صحیح مسلم‘تفسیر تبیان القرآن‘‘میں متعدد مقامات پر باقی مذاہب
Flag Counter